بہت سے کسانوں کا ماننا ہے کہ ان کی فصلوں کی تباہی کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ انہیں وقت پر بتایا نہیں جاتا ہے کہ موسم کو مدنظر رکھتے ہوے ان کو کیا کرنا چاہئے اور کس طرح اپنی فصلوں کو موسم کی قہر انگیزیوں سے بچانا ہوگا ؟۔اکثر دیکھا گیا ہے کہ آفات سماوی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں میں کسان یعنی زمیندار ہی ہوتا ہے جس کی فصلیں بارش ہو یا کڑی دھوپ ،تیز آندھی ہو یا برفباری اس سب کا خمیازہ کسانوں یعنی زمینداروں کو ہی اٹھانا پڑتا ہے ۔غرض کسانوں اور فروٹ گروورس کی روزی روٹی کا دارو مدار صرف مہربان موسم پر ہی ہوتاہے ۔زراعت اور ہارٹیکلچر سیکٹر یہاں کشمیر میں اقتصادیات کے لئے کلیدی سیکٹر تصور کئے جاتے ہیں اور اگر ان میں کوئی بھی گڑ بڑ ہوگی تو اس کا براہ راست اثر وادی کی مالی صورتحال پر پڑتا ہے یعنی مثبت ہو یا منفی وادی میں غریب لوگوں کو زندگی میں بے شمار مصائیب و مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ۔مختلف خبر رساں ایجنسیوں نے محکمہ موسمیات کے حوالے سے یہ خبر دی ہے کہ اس مہینے 17فروری یعنی کل سنیچر کی رات سے 21فروری بدھوار کی شام تک وادی کے طول و عرض میں بھاری برفباری اور بارشوں کے امکانات ہیں ۔چنانچہ لوگوں سے کہا گیاکہ وہ زوجیلا ،مغل روڈ ،سمتھن ٹا پ ،سادھنا ٹاپ ،رازداں پاس اور زوجیلا جیسی اونچی سڑکوں اور دوسری اسی طرح کے مقامات کا سفر نہ کریں اور دوسروں کو بھی اس مدت کے دوران ان سڑکوں پر سفر کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیں کیونکہ ایک تو راستہ بھاری برفباری کے نتیجے میں خود بخود بند ہوجاتا ہے جبکہ دوسرا اہم مسلہ یہ ہے کہ بالائی علاقوں میں برفانی تودے گرتے ہیں اور پسیوں کے گرنے کے بھی امکانات کو رد نہیں کیا جاسکتاہے ۔ان حالات میں سفر کرنا خطرے سے خالی نہیں کیونکہ اس دوران سفر کی وجہ سے انسانی جانوں کا زیاں یقینی ہے ۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سنیچر کی رات سے بدھ کی شام تک لوگ کم از کم دور دراز علاقوں تک سفر سے احتراز کریں۔یہ تو عام لوگوں کیلئے ایڈوائیزری ہے لیکن اس کے ساتھ ہی محکمہ موسمیات نے کسانوں کے لئے بھی ایڈوائیزری جاری کردی یعنی وہ لوگ جو زرعی پیشے سے وابستہ ہیں ان کو چاہئے کہ وہ اس موسم کے دوران یعنی 17 فروری سے 21فروری تک جب چاروں اور باد و باراں اور برفباری ہو کسی بھی صورت میں آبپاشی یا کھاد وغیرہ کا استعمال نہ کریں یعنی زمین جس حال ہے اسے اسی حال میں رہنے دیا جاے اور جب موسم دوبارہ خوشگوار بن جاے تو اس صورت میں ماہرین سے صلاح مشورے کے بعد زرعی سرگرمیاں شروع کی جائیں ۔بہت سے علاقوں میں رہنے والے زمینداروں کا کہنا ہے کہ ان کے لئے ایڈوائیزری جاری کرنے کے لئے محکمہ زراعت کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی ضرورت ہے تاکہ کسان لوگ اسی ایڈوائیزری پر عمل کرتے ہوے زمینداری کا سلسلہ جاری رکھ سکیں ۔ہر ضلع ہیڈکوارٹر پر محکمہ زراعت کے ضلعی ہیڈکوارٹر ہیں ان پر اس حوالے سے کافی ذمہ داریاں عاید ہوتی ہیں کہ وہ کسانوں کے لئے ہر وقت اور ہر موسم میں ماہرانہ مشورے دینے کے لئے ماہرین کی ٹیمیں مقرر کریں جن کے ذمہ کسانوں کو وقت وقت پر اور بوقت ضرورت مفید مشورے دیتے رہیں تاکہ زمیندار خراب موسم کے مضر اثرات سے بچ سکیں یعنی ان کی فصل تباہ ہونے سے بچ سکے۔اسلئے محکمہ زراعت کی ٹیموں کو متحرک کیا جانا چاہئے تاکہ فصلوں پر موسم کی قہر انگیزیاں اثر پذیر نہ ہوسکیں۔