مرکزی حکومت کی طرف سے سرمائی ایام میں لوگوں کو بلاخلل بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے مزید 293 میگا واٹ اضافی بجلی فراہم کرنے کا اعلان کیا گیاہے ۔اس سلسلے میں سرکاری ذرایع نے بتایا کہ موسم سرما میں بجلی کی مانگ کو پورا کرنے کیلئے مغربی بنگال ،بہار اور بھوٹان کے پاور ہاوسز سے بجلی منتقل کرکے جموں کشمیر کو بجلی فراہم کی جاے گی۔اس بارے میں سرکاری طور پر بتایا گیا کہ یہ بجلی صارفین کے لئے بہت بڑی راحت ہے ۔لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے کچھ روز پہلے ہی انتظامی کونسل کے اجلاس میں اس بات کا اعلان کیا تھا کہ وادی میں سرمائی ایام کے دوران لوگوں کو راحت پہنچانے کے لئے مرکز سے اضافی بجلی خریدی جاے گی جس کے بعد وزارت بجلی کے سیکریٹری اور پاور کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کیا گیا جو اب رنگ لایا ہے اور جموں کشمیر کے لئے پہلے مرحلے پر 293میگا واٹ بجلی کی فراہمی کا اعلان کیا گیا ہے ۔مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کو بتایا گیا کہ اس خطے میں بنیادی طور پر بجلی کا دارو مدار پن بجلی پر منحصر ہے چونکہ اس وقت سرمائی ایام چل رہے ہیں سرما میں وادی کے دریاوں میں پانی کی سطح بتدریج کم ہوتی جارہی ہے اور اس طرح اس سے بجلی کی پیداواری صلاحیتیں بھی کم ہورہی ہیں ۔نتیجے کے طور پر سردیوں کے دوران بجلی کی فراہمی کا تقریباً85فی صد تھرمل پلانٹس سے حاصل کیا جارہا ہے ۔تاکہ سردیوں کے ایام میں پاور کی جو کمی ہورہی ہے اسے پورا کیا جاسکے ۔حکومت کا کہنا ہے کہ اس بات کی کوششیں کی جارہی ہیں کہ جموں کشمیر میں بجلی کا ایسا نظام قایم کیا جاے تاکہ سال بھر اس میں کسی قسم کی کمی نہ ہونے پائے ۔اس سلسلے میں انتظامیہ نے موجودہ مالی سال کے دوران 1600میگا واٹ سولر توانائی 900میگا واٹ ہائیڈرو اور تھر مل پلانٹس سے اضافی 500میگاواٹ کے لئے پاور پر چیز ایگریمنٹ کیا ہے ۔جو شکتی پالیسی کے تحت یوٹی انتظامی کونسل کے فیصلے کے بعد جاری ہے اس سے نہ صرف خطے کے لئے وسایل کی مناسبت میں مدد ملے گی بلکہ ہائیڈرو ،تھرمل ،شمسی پیداوار کا بہترین مرکب بھی فراہم ہوگا۔بہر حال اب ایسا لگتا ہے کہ میٹر والے علاقوں اور بغیر میٹر والے علاقوں میں لوگوں کو سرمائی ایام کے دوران پہلے سے مشتہر شدہ کٹوتی پروگرام کے تحت بجلی فراہم کی جاے گی جو سب کے لئے قابل قبول ہے ۔اس دوران ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ حکومت بجلی کی موجودہ شرحوں میں اضافے کا ارادہ رکھتی ہے ۔اس بات کا انکشاف پرنسپل سیکریٹری پی ڈی ڈی نے کیا ہے ۔پرنسپل سیکریٹری کا کہنا ہے کہ موجودہ شرحوں کے علاوہ بجلی کی قیمت ایک روپیہ فی یونٹ بڑھانے کا امکان ہے ۔انہوں نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ دسمبر سال 2024سے جموں کشمیر میں شمسی توانائی سے بجلی حاصل کی جاے گی۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ سرینگر میونسپل کارپوریشن نے بھی بجلی کی شرحوں میں دو پیسے فی یونٹ کے اضافے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم عوامی فلاح و بہبود کے کاموں پر خرچ کی جاسکے ۔اس تجویز کو پبلک ڈومین میں رکھا گیا اور لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنی آرا ءپیش کریں۔