جموں کشمیر میں سیاحتی سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے اور زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو اس خطے کی سیر کے لئے راغب کرنے کی غرض سے ایل جی انتظامیہ کی طرف سے جو اقدامات اٹھائے جارہے ہیں وہ قابل سراہنا ہیں ۔اب ایک اور قدم ایسا اٹھایا گیا جس سے شہر کا ایک اہم علاقہ سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بن رہا ہے اور یہ تقریباً تقریباً شہر کے بیچوں بیچ ہے اور اگر واقعی یہ بہت جلد تیار ہوجاے گا تو شہر کی عام طور پر اور اس علاقے یعنی بٹہ مالو ،بمنہ ،کرن نگر وغیرہ کی خاص طور پر رونقیں بحال ہونگی اور یہ علاقہ کافی جاذب نظر بن سکتاہے ۔اس سلسلے میں ٹٹو گراونڈ کے بارے میں جو خبر کل کے اخبارات کی زینت بن گئی ہے اس میں بتایا گیا کہ ٹٹو گراونڈ کی 139.4ایکٹر ڈیفنس اراضی کو سیاحت اور اس سے جڑی دوسری سرگرمیوں کے لئے تبدیل کیا جاے گا ۔اس سلسلے میں ایک مفاہمت نامے پر دستخط بھی ہوئے جو وزارت دفاع ،وزارت داخلہ اور یوٹی انتظامیہ کے درمیان ہواہے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ چونکہ ٹٹو گراونڈ میں وزارت دفاع کی 139ہیکٹئیر اراضی فوج کے زیر قبضہ تھی اسلئے یہ علاقہ عام لوگوں کے لئے شجر ممنوع تھا لیکن جبکہ حکومت نے اسے حاصل کرلیا ہے اور یہ اعلان کیا گیا کہ اس کو سیاحتی سرگرمیوں کے لئے استعمال کیا جاے گاعام لوگ اس پر خوش ہیں کیونکہ اس سے ایک تو زیادہ سے زیادہ سیاح یہاں آینگے دوسری بات یہ ہے کہ یہ علاقہ پر رونق بن جاے گا۔اس کا اثر معیشت پر بھی پڑ ے گا یعنی جب ٹٹو گراونڈ کو سیاحوں کی دلچسپی کے مرکز میں تبدیل کیاجاے گا تو وہاں کاروباری سرگرمیاں بڑھ جاینگی اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دستیاب ہوسکتے ہیں ۔یہ ایک بہترین قدم قرار دیا جارہا ہے لیکن اس کے برعکس دوسری طرف حکومت نے شہر کو جاذب نظر بنانے کے لئے سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت شہر کو خوبصورت بنانے کا جو بیڑہ اٹھایا ہوا ہے وہ ابھی تک تکمیل کو نہیں پہنچ سکا ہے ۔ابھی تک گھنٹہ گھر اور اس کے گردونواح کو خوبصورت نہیں بنایا جاسکاہے ۔یہ شہر کا اہم ترین مقام ہے لیکن یہاں کام انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ جاری رکھا جانا تھا لیکن ایسا نہیں ہورہا ہے ۔کل ہی میونسپل کمشنر نے لال چوک میں سمارٹ سٹی پروجیکٹ پر ہورہے کام کا معاینہ کیا اور محسوس کیا کہ کام تیز رفتاری کے ساتھ نہیں ہورہا ہے چنانچہ انہوں نے موقعے پر ہی کام کی رفتار میں تیزی لانے کی ہدایت دے دی اور اس بات کا یقین دلایا کہ صرف دس دنوں کے اندر اندر گھنٹہ گھر اور اس کے گرد و نواح میں سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت جو کام شروع کئے گئے ہیں انہیں پورا کیا جاے گا یعنی صرف دس دن اب کام کی تکمیل میں لگ جاینگے ۔ابھی تک یہ بات واضع نہیں ہوسکی ہے کہ سمارٹ سٹی پروجیکٹ لال منڈی روڈ اور لال چوک بڈشاہ چوک تک ہی محدود ہے یا پورے شہر سرینگر کے لئے فنڈز تفویض کئے گئے ہیں جن کا استعمال اب تک نہیں کیا جا سکا ہے کیونکہ لال منڈی روڈ اور لال چوک کے علاوہ شہر کے کسی بھی علاقے میں سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت کوئی کام شروع نہیں کیا گیا ہے اور شہر کی حالت وہی ہے جو آس سے برسوں پہلے تھی۔