روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی طرف سے بار بار یہ اعلان کیا جاتا رہا کہ شہر سرینگر میں ان روٹوں پر بس سروس شروع کی جاے گی جن روٹوں پر ابھی تک بس سروس شروع نہیں کی گئی تھی جبکہ ان روٹوں پر اضافی گاڑیاں چلائی جاینگی جن روٹوں کے بارے میں لوگ یہ شکایت کررہے ہیں کہ ان پر بہت کم تعداد میں گاڑیاں چلتی ہیں اس طرح لوگ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے زبردست مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔یہ اعلان تقریباً تین چار ماہ پہلے کیا گیا تھا اس وقت کہا گیا تھا کہ حضرتبل روٹ براستہ لال بازار اضافی ای بسیں چلائی جاینگی لیکن ایک بھی بس نہیں چلائی گئی اس طر ح حضرتبل لال بازار روٹ کے صارفین ٹرانسپورٹ کے حوالے سے پریشان ہیں ۔نائیٹ سروس شروع کرنے کے بارے میں کارپوریشن کے حکام کا کہنا تھا کہ سرینگر کے بعض روٹوں اور سرینگر اور بڈگام کے درمیان رات دیر گئے تھے گاڑیاں چلائی جاینگی لیکن اب تک یعنی تقریباً چار ماہ کا عرصہ گذر گیا ہے تب سے آج تک نہ نائیٹ سروس شروع کی گئی اور نہ ہی اضافی گاڑیاں چلائی گئیں اس طرح کارپوریشن کے حکام نے لوگوں کی دل بہلائی کے لئے اعلان کیا جس پر اب تک عملی کاروائی نہیں کی گئی ۔کل بھی سنا گیا کہ کئی نئی گاڑیاں یہاں لائی گئیںاب ان گاڑیوں کاکیا ہوگا یہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا ہے ۔زمانہ کافی آگے بڑھ گیا ہے ۔بازاروں میں اب لوگوں کی سرگرمیاں رات دیر گئے تک جاری رہتی ہیں ۔اس کے علاوہ اس وقت سیاحتی سیزن ہے اور سیاح بھی صحت افزا مقامات کی سیر کرنے کے بعد شہر کے مختلف علاقوں کو بھی دیکھنے کے متمنی ہوتے ہیں اس طرح یہاں بازاروں میں رات دیر گئے تک سرگرمیاں جاری رہتی ہیں ان حالات میں اگر مختلف روٹوں پر نائیٹ بس سروس چلائی جاتی تو لوگوں کو اس سے راحت مل جاتی لیکن نائیٹ بس سروس کی عدم دستیابی کے نتیجے میں لوگوں کو مجبوراًبھاری کرایہ آٹو رکھشاﺅں میں سفر کے لئے ادا کرنا پڑتا ہے ۔افسوس کا مقام ہے کہ کارپوریشن نائیٹ بس سروس شروع کرنے میں ابھی تک کیوں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے ؟اس وقت زیادہ سے زیادہ لوگ کارپوریشن کی ای بس سروس سے استفادہ حاصل کرنے کے خواہشمند ہوتے ہین کارپوریشن کو اس وقت زیادہ سے زیادہ بس سروس شروع کرنے سے منافع مل سکتاہے لیکن کسی ایک بھی روٹ پر کارپوریشن کی گاڑیاں مناسب تعداد میں نہیں چلتی ہیں ۔ایک جانب حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کو منافع بخش ادارہ بنانے کے لئے کوشاں ہے لیکن دوسری طرف کارپوریشن کی گاڑیوں کو اڈوں میں بے کار رکھا جارہا ہے ۔اسلئے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس وقت جبکہ مختلف روٹوں پر پرائیویٹ گاڑیوں کی سروس شام پانچ بجے کے بعد ہی بند کردی جاتی ہے اسلئے اگر کارپوریشن منظم طریقے پر اپنی ای بس سروس شروع کرے گی تو اس سے نہ صرف کارپوریشن اچھا خاصہ منافع کماے گی بلکہ لوگوں کو بھی ٹرانسپورٹ کے حوالے سے کسی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑ سکتاہے ۔