لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کی طرف سے سول سوسائیٹی سے وابستہ گروپوں پر زور دیا گیا کہ وہ جی 20ایونٹ کی کامیابی میں اپنا اپنا رول ادا کریں ۔انہوں نے ان گروپوں کے ساتھ ملاقات کے دوران ان پر زور دیا کہ وہ عام لوگوں کو اس بین الاقوامی نوعیت کے ایونٹ کی اہمیت اور افادیت سے آگاہ کرتے ہوے عوام کو بتائیں کہ وہ اس تقریب کاحصہ بن جائیں تاکہ اسے کامیاب بنایا جاسکے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ جی 20کانفرنس کشمیر میں 22مئی سے 24مئی تک منعقد ہوگی اور اس میں تقریباً ایک سو غیر ملکی اور اتنی تعداد میں ملکی مندوبین شرکت کررہے ہیں ۔اس وقت بھارت کے پاس جی 20گروپ کی صدارت ہے اور کشمیر میں منعقد ہونے والی تقریب میں بھارت کی نمایندگی وزیر خارجہ جے شنکر کررہے ہیں جبکہ دوسرے کئی مرکزی وزرا کی شرکت بھی یقینی ہے ۔منوج سنہا نے سول سوسائیٹی گروپوں کو بتایا کہ اس کانفرنس کے انعقاد سے جموں کشمیر کو کس طرح مراعات حاصل ہوسکتی ہیں اور کس طرح سیاحت کے حوالے سے اس پہاڑی خطے کی کایا پلٹ سکتی ہے یعنی سیاحت کو اس قدر بڑھاوا ملے گا جو کسی کے تصور میں بھی نہیں ہوسکتاہے ۔انہوں نے بتایا کہ اس سے نہ صرف سیاحت کے شعبے کو تقویت مل سکتی ہے بلکہ اس سے کشمیری مصنوعات ،صنعت و حرفت ،خاطر تواضع اور دوسرے شعبوں کو بھی مزید پھلنے پھولنے کا موقعہ میسر ہوسکتاہے ۔کشمیری عوام کو معلوم ہے کہ گزشتہ تین دہائیوں سے کشمیر میں حالات کس نوعیت کے رہے ہیں ۔ہر شعبہ حالات کا بری طرح شکار رہا ہے اور کوئی کام نہیں ہوپارہا تھا۔بس زندگی جیسے تیسے بسر ہورہی تھی لیکن اب گزشتہ چار برسوں میں حالات نے اچانک پلٹا کھایا اور کشمیر واپس اپنی اصلی حالت پر آنے لگا ہے ۔اس دوران مرکزی حکومت نے جموں کشمیر میں سیاحت کے شعبے کے علاوہ دیگر شعبہ جات کو بڑھاوا دینے کیلئے کوششیں جاری رکھیں اور خاص طور پر یہاں جی 20کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے جس پر عوام نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوے امید ظاہر کی ہے کہ اس اجلاس میں جو بھی فیصلے لئے جائینگے ان کو عملانے مین تاخیر نہیں کی جاے گی۔کیونکہ حکومت نے اس بات کا بار بار یقین دلایا ہے کہ جی 20اجلاس میں جتنے بھی فیصلے لئے جاینگے ان فیصلوں سے کشمیر میں اقتصادی استحکام پیدا ہوگا اور لوگ مالی مشکلات سے باہر نکل آینگے ۔اب لوگوں کو بھی اس کانفرنس کا حصہ بننا چاہئے اور اس کی کامیابی میں رول ادا کرنا چاہئے کیونکہ اس کانفرنس کے فواید کسی خاص طبقے ،شخص یا قبیلے تک محدود نہیں رہینگے بلکہ ان سے عام لوگوں کو فایدہ پہنچ سکتا ہے اور کشمیر جیسے پہاڑی خطے کو سب سے زیادہ فایدہ مل سکتاہے اور ملکی سیاحوں کے علاوہ غیر ملکی سیاحوں اور سیلانیوں کی بھاری تعداد یہاں آسکتی ہے ۔اب جبکہ کانفرنس کا کاونٹ ڈاون شروع ہوچکا ہے لوگوں کو واقعی اس سارے ایونٹ کی کامیابی کیلئے کام کرنا چاہئے اور اسے کامیاب بنانے کیلئے حکومت وقت کے ساتھ تعاون و اشتراک کرنا چاہئے ۔