ماضی میں کبھی کبھار جب ٹریفک حادثات کی خبریں سننے کو ملتی تھیں تو رونگٹے کھڑے ہوجاتے تھے اور دل خون کے آنسو پی جاتا لیکن اب ٹریفک حادثات روز کا معمول بنتے جارہے ہیں ماہانہ درجنوں افراد بے موت مارے جاتے ہیں لیکن ان کی روک تھام کا موثر انتظام نہیں کیاجاسکا ہے ۔نہ ہی لوگ ٹریفک حادثات سے بچاﺅ کے لئے کچھ کرتے ہیں اور نہ ہی سرکاری سطح پر کوئی ایسی موثر کاروائی کی جاتی ہے جس سے حادثات کی رفتار تھم جاتی۔اگر اس سارے معاملے پر غور کیا جاے گا تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ ٹریفک حادثات کے لئے صرف اور صرف لوگ ہی ازخود ذمہ دار ہیں ان حادثات کی روک تھام کے لئے سرکاری سطح پر اگرچہ نفی کے برابر اقدامات اٹھائے جاتے ہیں لیکن پھر بھی ٹریفک حادثات کے لئے لوگ ہی براہ راست ذمہ دار ہیں اور اپنی لاپرواہی ،غفلت اور تیز رفتاری کی وجہ سے خود ہی حادثات کو دعوت دیتے ہیں ۔گذشتہ ایک ہفتے کے دوران مسلسل حادثات رونما ہورہے ہیں اور کافی مقدار میں انسانی خون بہہ گیا ہے ۔گاڑیوں کا نقصان الگ۔گذشتہ دنوں سرینگر جموں شاہراہ کے علاوہ خطہ پیر پنچال اور وادی کے علاوہ جموں میں بھی بڑے پیمانے پر ٹریفک حادثات رونما ہورہے ہیں یہ افسوس کا مقام ہے ابھی انسانی خون اتنا سستا نہیں ہوا ہے کہ اسے سڑکوں پر بے حساب بہنے دیا جاے گا۔اس کے لئے سول سوسائیٹی کے علاوہ اساتذہ ،دینی علماءاماموں خطیبوں اور سماج کے ذی عزت ہستیوں کو آگے آکر لوگوں کویہ بتانا ہوگا کہ اپنی قیمتی جانوں کو بچانے کے لئے انہیں کیا کرنا چاہئے ۔خاص طور پر گاڑیاں ،سکوٹر وغیرہ چلانے کے لئے انہیں کس طرح ڈرائیونگ کرنی چاہئے اورراہ گیروں کے ساتھ ساتھ خود کو بھی حادثات سے کس طرح بچانا ہوگا۔ بعض حلقے بڑھتے ہوے ٹریفک حادثات کے لئے محکمہ ٹریفک کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں لیکن ٹریفک حادثات کی ذمہ داری لوگوں پر براہ راست ڈالی جاسکتی ہے کیونکہ گاڑیاں ،سکوٹر وغیرہ لوگ ہی چلاتے ہیں ۔جبکہ محکمہ ٹریفک کی ذمہ داری صرف نگرانی کی حدتک ہی ہے جب تک محکمہ مختلف شاہراہوں پر نگرانی کا کام تیز نہیں کرے گا گاڑیاں چلانے والے تیز رفتاری کا مظاہرہ کرتے رہینگے بہ الفاظ دیگرجب آج کل کے نوجوان دیکھتے ہیں کہ سڑکوں پر ٹریفک پولیس کی تعیناتی عمل میں نہیں لائی جاتی تو وہ تیز رفتاری کا مظاہرہ کرتے ہیں ،ڈرائیور حضرات حد سے زیادہ سواریاں اٹھاتے ہیں اور اتنا ہی نہیں لائیسنس کے بغیر بھی لوگ ان ہی روٹوں پر گاڑیاں سکوٹر وغیرہ چلاتے ہیں جن سے جان لیوا حادثات ہوتے رہتے ہیں۔کل ہی کٹھوعہ شاہراہ پر حادثے میں ایک تیز رفتار گاڑی ڈرائیور کے قابو سے باہر ہوکر لڑھک گئی جس سے تین افراد موت کے منہ میں چلے گئے ۔اس سے صرف ایک روز قبل بیٹری چشمہ کے قریب سیاحوں سے بھری گاڑی لڑھک کر چناب میں غرقاب ہوگئی اس حادثے میں ایک سیاح خاتون لقمہ اجل بن گئی سات سیاح زخمی ہوگئے ۔غرض اب ہر دن کوئی نہ کوئی حادثہ رونما ہو تاہے جس میں انسانی خون سڑک پر بہتارہتا ہے جب تک اس کی موثر طریقے پر روک تھام نہیں کی جاے گی حادثات کا سلسلہ جاری رہے گا۔










