مرکزی وزیر مملکت براے محنت و روزگار رامیشور تیلی نے گذشتہ دنوں پارلیمنٹ میں جموں کشمیر سے متعلق روزگار کے حوالے سے اعداد و شمار پیش کرتے ہوے کہا کہ جموں کشمیر میںبیروزگاری کا بڑھتا ہوا گراف کم کرنے کے لئے مرکزی سرکار کوشاں ہے ۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں مالی استحکام کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقعہ پیدا ہونگے ۔یہ بات بالکل سچ ہے کہ جب بھی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوگی روزگار کے مواقع کا پیدا ہونا قدرتی امر ہے لیکن موجودہ صورتحال یہ ہے کہ اس وقت جموں کشمیر میں بیروزگاری کی شرح سب سے زیادہ ہے اور اس میں مستقبل قریب میں کمی کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں ۔وزیر موصوف نے کہا کہ جموں کشمیر میں بیروزگاری کی شرح میں بقول مرکزی وزیر کمی آئی ہے اور سرکار روزگار کے نئے مواقعے تلاش کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری سے بہت سی راہیں نکل رہی ہیں جس کا بیروزگاروں کوفایدہ حاصل ہوسکتا ہے ۔واقعی جب غیر ملکی سرمایہ کاری ہوگی تو بیروزگاروں کے لئے روزگار کی راہیں نکل سکتی ہیں لیکن ابھی تک ایسا کچھ نظر نہیں آرہا ہے کہ کتنے فی صد بیروزگار نوجوانوں کو اس ضمن میں روزگار فراہم کیا گیا ہے ۔جموں کشمیر اور خاص طور پر وادی میں بیروزگاری کا مسلہ کبھی حل نہیں کیا جاسکا ہے جو بھی حکومت برسر اقتدار آگئی اس نے روزگار کے حوالے سے بڑے بڑے دعوے کئے لیکن کوئی بھی حکومت اپنے وعدوں کو عملی جامہ نہیں پہنا سکی ہے ۔نتیجے کے طور پر ہر برس بیروزگار نوجوانوں کی فوج تعلیمی اداروں نے نکل رہی ہے اور یہ عام کہاوت ہے کہ بیروزگار کا دماغ شیطان کا کارخانہ ہوتا ہے ۔اور جب بیروزگار نوجوان کو روزگار نہیں ملتا ہے اور اسے لگتا ہے کہ اس کی پڑھائی کا کوئی حاصل نہیں وہ دماغی طور پر منتشر ہوجاتا ہے وہ یا تو ڈرگس کی جانب جاتا ہے یا اس کے ذریعے ایسے کام کئے جاتے ہیں جو قانونی اور اخلاقی طور پر کسی بھی حالت میں جائیز نہیں ٹھہراے جاسکتے ہیں۔پارلیمنٹ میں جموں کشمیر میں روزگار کے حوالے سے جو اعداد و شمار پیش کئے گئے ہیں سرکاری طور پر وہ صحیح ہوسکتے ہیں لیکن اگر ان کی زمینی سطح پر جانچ کی جاے گی تو صورتحال اس کے برعکس ہوگی کیونکہ جموں کشمیر اور خاص طور پر وادی میں تعلیم یافتہ بیروزگاروں کی تعداد غیر سرکاری ذرایع کے مطابق پانچ لاکھ سے زیادہ ہوسکتی ہے جن کو مستقبل قریب میں جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے نوکریاں ملنے کا کوئی امکان نہیں ہے ۔وادی میں تعلیم یافتہ بیروزگاروں کی تعداد حد سے زیادہ ہے جن کو فوری طور پر روزگار فراہم کرکے ان کے مستقبل کو بچایا جاسکتا ہے اور اس کو تابناک بنایا جاسکتاہے ۔ایل جی انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ یہ معاملہ از سر نو مرکزی سرکار کے ساتھ اٹھاے اور مرکزی لیڈر شپ پر یہ بات واضع کردی جاے کہ وادی میں بیروزگار ی نوجوانوں میں بیچینی کی بنیادی وجہ ہے اسے دور کرنے سے تمام مسایل جن کا اسوقت حکومت کو سامنا ہے کا حل نکل سکتا ہے کیونکہ جب نوجوان روزگار سے وابستہ ہوگا تو اس کا دماغ کبھی بھی فروعی باتوں یا فروعی کاموں کی طرف مرغوب نہیں ہوسکتا ہے اور وہ بہت خوشی خوشی سے زندگی بسر کرسکتا ہے ۔