جس طرح انسانوں میں مختلف قسم کی بیماریاں پھیلتی ہیں اب اسی طرح مویشیوں میں بھی مختلف قسم کی بیماریاں پھیلنے لگی ہیں اور ان میں خاص طور پر گائیوں میں لمپی جلد کی بیماری پھیل گئی ہے جو رُکنے کا نام ہی نہیں لیتی ہے اور پھیلتی ہی جارہی ہے ۔سرکاری ذرایع نے اس بات کا اعتراف کرلیا کہ یہ بیماری جموں کشمیر کے تمام بیس اضلاع میں پھیل گئی ہے اور اس میں اب تک سرکاری ذرایع کے مطابق نصف لاکھ سے زیادہ مویشی اس بیماری کا شکار ہوچکے ہیں۔متاثرہ مویشیوں کی تعداد 56,146بتائی گئی جب ان میں سے 1564اس بیماری مین مبتلا ہوکر دم توڑ چکے ہیں۔اس سلسلے میں انتظامی کونسل کی خصوصی میٹنگ میں اس بیماری کی روک تھام کے لئے سخت نوعیت کے اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر غور کیا گیا اور محسوس کیا گیا کہ جو لوگ مویشی پالتے ہیں وہ مویشیوں کو لگنے والی اس بیماری سے زبردست مالی مشکلات میںمبتلا ہوچکے ہیں اس لئے ان کو فوری مدد کی ضرورت ہے ۔کونسل کے اجلاس جو لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کی صدارت میں منعقد ہوا میں فیصلہ کیا گیا کہ مویشی پالنے والوں کو مالی مشکلات سے نجات دلانے کے لئے کوئی نہ کوئی حل نکالنے کی ضرورت ہے اور کافی بحث و مباحثے کے بعد یہ بات طے کی گئی کہ کسانوں کو لمپی وائیر س کے لئے درکار ادویات مفت فراہم کی جاینگی ۔چنانچہ اس موقعے پر محکمہ اینمل ہسبنڈری کو ہدایت دی گئی کہ لمپی وائریس سے نمٹنے کے لئے کسانوں کو مفت ادویات فراہم کی جائیں اس طرح ایک بہت بڑے مسلئے کو حل کرلیا گیا ہے ۔بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ جس کسی علاقے شہر یا دیہات سے یہ لاگ دار بیماری پھیل گئی ہے اس علاقے کے لوگ غالباً مویشیوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کر پارہے ہونگے ۔کیونکہ ماہر ڈاکٹروں کے مطابق سب سے پہلے گاﺅ خانوں کی مناسب صفائی لازمی ہے اور اس کے بعد مویشیوں کے جسموں کو پاک و صاف رکھنا بھی ضروری ہے تاکہ وہ صحتمند رہ سکیں اور اس کے بعد وقتاً فوقتاً ان کی طبی جانچ بھی کروانی لازمی تھی لگتا ہے کہ انہوں نے اس جانب توجہ نہیں دی ہوگی اور اس طرح یہ بیماری پھیل گئی ۔ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اگر اس بیماری پر فوری طور قابو نہیں پایا جاے گا تو یہ دوسرے جانوروں مثلاً بھیڑ بکریوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لا سکتی ہے ۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جن گائیوں کو یہ بیماری لگ جاتی ہے یعنی جن کی جلد پر پھوڑے پھنسی نکل آتے ہونگے ان کا دودھ کسی بھی صورت میں استعمال نہیں کیاجانا چاہئے کیونکہ متاثرہ گائیوں کا دودھ استعمال کرنے سے انسانوں کو بھی یہ بیماری لگنے کا خدشہ ہے اسلئے ان گائیوں کو الگ تھلگ رکھ کر ان کی مناسب طبی دیکھ بھال کی جانی چاہئے تب کہیں اس بیماری سے چھٹکارہ مل سکتا ہے بصورت دیگر یہ بیماری ایک بار گائیوں کو لگے گی پھر یہ تیزی سے پھیلتی ہے جیسا کہ یہی ہوا ۔لمپی بیماری مویشیوں میں تیزی سے پھیلتی گئی اور آج تک نصف لاکھ سے زیادہ مویشی اس کی زد میں آگئے ہیں۔اسلئے مویشی پالنے والوں کو چاہئے کہ علاج سے بہتر پرہیز کے مصداق مویشیوں اور مویشی خانوں کی مناسب صاف صفائی کریں اور متاثرہ مویشیوں کو دوسرے صحت مند مویشیوں سے دُور رکھا جاے ۔