وادی میں کچھ عرصہ سے دلدوز حادثات اور واقعات رونما ہونے لگے ہیں ۔کپوارہ میں دلخراش واقعہ رونما ہوا جس میں دو کمسن بھائی آگ کی واردات میں زندہ جل کر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے ۔اس دلدوز سانحہ سے ہر آنکھ روئی اور ہر دل اداس ہوگیا ۔اسی شام عالی مسجد عیدگاہ کے قریب ایک تیز رفتار موٹر سائیکل سوار کو حادثہ پیش آیا ۔اس حادثے میں موٹر سائیکل سوار بھی لقمہ اجل بن گیا جبکہ ایک عمر رسیدہ راہگیر بھی از جاں ہوا۔۔اس کے دوسرے دن بعد بس اڈے میں ایک شخص کی لاش پائی گئی جبکہ اس سے قبل بھی ایک لاش پولیس کو ملی لیکن آخری اطلاعات ملنے تک اس کی شناخت نہیں ہوسکی ۔ان ہی دنوں صورہ میں بھی ایک غیر مقامی باشندے کی لاش پائی گئی۔اس سے قبل کشتواڑ حادثے میں آٹھ انسانی جانیں تلف ہوئیں جبکہ اس سے صرف چار روز قبل ڈوڈہ حادثے میں چار لاشیں دریا برد ہوگئیں جن میں سے ایک کو برآمد کیا گیا جبکہ ایک کو بعد میں چناب سے نکالا گیا۔اب پولیس نے اس سلسلے میں کیس رجسٹر کرکے تحقیقات شروع کردی ہے ۔چاہئے حالات کچھ بھی رہے ہوں لیکن انسانی زندگیوں کا زیاں ہورہا ہے جو ناقابل برداشت ہوتا جارہا ہے ۔ابھی گذشتہ دنوں شہر سرینگر کے پالہ پورہ علاقے میں ایک خاتون کو مبینہ طور پر قتل کردیا گیا جیسا کہ اس کے گھروالے الزامات لگارہے ہیں ۔اس سلسلے میں اس کے دیور کے بیٹے کو گرفتار کرکے ان سے پوچھ گچھ شروع کردی گئی ۔عقل یہ ماننے سے انکار کرتی ہے کہ اتنی ہلاکتوں کی کیاوجوہات ہوسکتی ہیں ۔ایسے واقعات کی روک تھام لازمی ہے اور سب سے پہلے نوجوان نسل کی کونسلنگ لازمی ہے اگر کونسلنگ شروع کی گئی تو اس سے اس طرح کے واقعات میں کمی کی توقع کی جاسکتی ہے کیونکہ نوجوانوں پر پوری قوم کی ذمہ داریاں عاید ہیں ۔اور جب نوجوان ہی ہر معاملے میں خود پر قابو پانا سیکھیں گے توحالات و واقعات میں تبدیلی تو آے گی۔عالی مسجد کے قریب ٹریفک حادثے کے بارے میں لوگ کیا کہتے ہیں اس سے قطع نظر اگر دیکھا جاے تو ہمارے یہاں کے نوجوان ٹریفک قوانین کی خوب خوب دھجیاں اڑاتے ہیں ۔موٹر سائیکلوں پر کرتب بازی کے مظاہرے اب کھلے عام کئے جانے لگے ہیں ۔ٹریفک پولیس اہلکاروں نے گذشتہ دنوں بلیوارڈ پر آٹھ ایسے موٹر سائیکل سواروں کو پکڑا جو موٹر سائیکلوں پر کرتب بازی کا مظاہرہ کرکے لوگوں کو خوفزدہ کرتے تھے ۔ان کو بعد میں کونسلنگ کے بعد ان کے والدین کے حوالے کردیا گیا جبکہ ہونا یہ چاہئے تھا کہ ان کو باضابطہ قانون کے تحت سزا دی جاتی ۔ان مین سے اگر کوئی نابالغ تھا تو اسے جووینائیل ہوم بھیجا جانا چاہئے تھا لیکن ٹریفک پولیس اہلکاروں نے ’فراخ دلی‘ کا مظاہرہ کرکے سب کے سب نوجوانوں کو چھوڑ دیا ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد اب موٹرسائیکلوں پر کرتب بازی کا مظاہرہ کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔پالہ پورہ میں ایک جواں سال بہو کو مبینہ طور پر کلہاڑی کے وار سے قتل کردیا گیا یہ اس کے لواحقین الزامات عاید کررہے ہین جبکہ ایک شخص کو گرفتار بھی کیا گیا ۔عوام چاہتے ہین کہ عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوے ملوثین کو سخت سزا دی جاے ۔اسی طرح حادثات کی روک تھام کے لئے پولیس کو سخت اقدامات اٹھانے چاہئے ۔