سپریم کورٹ نے گجرات ہائی کورٹ سے جانچ کی ہفتہ وار نگرانی پر زور دیا
نئی دہلی، 21 نومبر (یو این آئی) سپریم کورٹ نے گجرات کے موربی پل حادثہ میں 140 لوگوں کے مارے جانے اور بڑی تعداد میں زخمی ہونے کے واقعہ کو ‘بڑا سانحہ’ قرار دیتے ہوئے ریاست کے ہائی کورٹ سے کہا ہے کہ وہ حادثہ سے متعلقہ جانچ کہ ہفتہ وار نگرانی کے ساتھ ساتھ قصورواروں کی ذمہ داری طے کرنے اور متاثرین کو معاوضہ کے علاوہ دیگر متعلقہ پہلووں پر وقتاً فوقتاً سماعت کرے ۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے زبانی طور پر کہا کہ ہائی کورٹ، جو اس معاملے کی ‘خود سے ‘ سماعت کر رہی ہے ، نے کئی احکامات پاس کیے ہیں، اس لیے سپریم کورٹ اب اس کی سماعت نہیں کرے گی۔ بنچ نے کہا کہ اگر تحقیقات شروع نہیں کی گئی ہوتی تو ہم اس معاملے میں نوٹس جاری کرتے ۔ عدالت عظمیٰ کے سامنے سماعت کے دوران متاثرین میں سے ایک موقف رکھ رہے سینئر ایڈوکیٹ گوپال شنکرارائنن نے حادثہ کے ذمہ دار لوگوں کو گرفتار کرنے کامعاملہ اٹھایا۔ انہوں نے متاثرین کو دیے گئے معاوضے کی رقم پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کھیلوں کے لیے 10 سے 15 لاکھ روپے دیے جاتے ہیں، لیکن یہاں ایسا کچھ نہیں ہوا۔ وزیراعظم ریلیف فنڈ سے 2 لاکھ اور وزیراعلیٰ ریلیف فنڈ سے 4 لاکھ روپے متاثرین کو دیے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاوضے کی پالیسی پر بھی نظر ثانی کرنا ہو گی۔ ایڈوکیٹ وشال تیواری نے ، جنہوں نے پی آئی ایل دائر کی تھی، عدالت کی نگرانی میں حادثے کی عدالتی تحقیقات کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ درخواست گزار نے گجرات کے موربی پل حادثہ میں کم ازکم 140 لوگوں کے مارے جانے کا ذکر کرتے ہوئے ملک بھر میں تمام پرانے عوامی ڈھانچوں کا تفصیلی سیفٹی آڈٹ کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔