کسی بھی ملک ریاست یا خطے کی اقتصادی ترقی کے لئے جہاں بہتر مالی ڈھانچے کی ضرورت ہے وہیں دوسری جانب غیر ملکی سرمایہ کاری بھی لازمی ہے جس سے مالی استحکام مل سکتا ہے ۔آج کے ڈیجیٹل زمانے میں سرمایہ کاری جہاں نہایت ہی آسان بن گئی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی اس میں بہت سے مسایل بھی پیدا ہوگئے ہیں اسلئے جو بیروں ملک کمپنیاں سرمایہ کاری کے لئے حامی بھررہی ہیں ان کے لئے اس خطے میں کاروباری حالات کا جائیزہ لینا بھی پڑتا ہے ۔جموں کشمیر کی حکومت گذشتہ کچھ عرصے سے یہاں بیرونی سرمایہ کاری کے لئے ہمہ تن مصروف ہے یہاں تک کہ لیفٹننٹ گورنر مسڑ منوج سنہا سال گذشتہ بذات خود دوبئی تشریف لے گئے تھے جہاں انہوں نے وہاں کے سرکاکردہ صنعت کاروں سے ملاقاتین کیں اور ان پر زور دیا کہ وہ جموں کشمیر میں سرمایہ کاری کریں تاکہ اس سے نہ صرف جموں کشمیر کے لوگوں کو فایدہ مل سکے گا بلکہ جو سرمایہ کاری کرنے والے صنعت کار ہونگے ان کے لئے بھی یہ گھاٹے کاسودا ثابت نہیں ہوسکتا ہے ۔اس وقت متحدہ عرب امارت کے کئی بڑے بڑے صنعت کار اور کمپنی مالکان کشمیر میں سرمایہ کاری کے لئے آمادہ ہوگئے اور منوج سنہا کا دورہ متحدہ عرب امارات کامیاب ثابت ہوا ہے ۔اب اسی کڑی کو آگے بڑھاتے ہوے منوج سنہا نے چیف سیکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتہ کو لندن بھیجا جہاں ان کے سپرد وہاں کے صنعت کاروں کو کشمیر میں سرمایہ کاری پر آمادہ کرنا ہے جبکہ ان سے کہا گیا کہ وہ جموں کشمیر میں ٹوارزم کے حوالے سے بھی لندن میں یورپی ٹور اینڈ ٹریول ایجنسیوں کے نمایندوں کے ساتھ اس معاملے پر تبادلہ خیال کریں اور یہاں سیاحوں کے گروپ بھیجنے کے لئے ان کو آمادہ کرنے کی کوشش کریں۔اس دوران لندن میں منعقدہ ایک تقریب پر تقریر کرتے ہوے چیف سیکریٹری نے کہا کہ جموں کشمیر سرمایہ کاری کے لئے ایک بہتر اور موزوں جگہ ہے جہاں پر سرمایہ کاری کے لئے بہت سے بہتر اور فایدہ بخش مواقعے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں نئی سرمایہ کاری پالیسی سے نئی راہیں نکلی ہیں اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے جموں کشمیر ایک نئی ڈیسٹنیشن بن چکاہے ۔اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے ایک بہتر جگہ ثابت ہوسکتی ہے ۔لندن میں انسٹی چیوٹ آف ڈائیریکٹرز انڈیا کی طرف سے منعقدہ کارپوریٹ گورننس اور پائیداری کے بارے میں لندن گلوبل کنونشن میں ڈاکٹر ارون کمار مہتہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور اس دوران انہوں نے برطانوی صنعت کاروں اور کمپنی مالکان سے بار بار جموں کشمیر میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوے کہا کہ وہ اس طرح کافی منافع کماسکتے ہین کیونکہ جموں کشمیر میں سرمایہ کاری کے لئے کافی گنجایش ہے اور جو صنعت کار یا کمپنی مالکان یہاں سرمایہ کاری کرینگے تو ان کے لئے جیسا کہ اوپر کہا گیا ہے یہ گھاٹے کا نہیں بلکہ نفع کا سودا ثابت ہوسکے گا۔جموں کشمیر ایک پہاڑی خطہ ہے اور اس کے لئے غیر ملکی سرمایہ کاری کافی اہم ثابت ہوسکتی ہے اس کے علاوہ سیاحت کے لحاظ سے بھی چیف سیکریٹری کو لندن میں اقدامات کرنے ہونگے ۔