حکومت جموں کشمیر نے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے مختلف سکیمیں متعارف کی ہیں اور لوگوں سے بار بار اپیلیں کی جاتی رہیں کہ وہ ان سکیموں سے مستفید ہوجائیں ۔بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ بہت سی ایسی سکیمیں ہیں جن کے بارے میں لوگوں کو معلومات حاصل نہیں ۔جس کا یہ مطلب ہے کہ ان سرکاری سکیموں کی اچھی طرح سے تشہیر نہیں کی جارہی ہے اور جب ان کی تشہیر نہیں کی گئی تو لوگ ان سکیموں سے کس طرح مستفید ہوسکتے ہیں ۔اس سے قبل ان ہی کالموں میں سرکار کی توجہ اس بات کی جانب مبذول کروائی گئی کہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے شروع کی گئیں سرکاری سکیموں کی مناسب طریقے پر تشہیر کروائی جاے تاکہ عام لوگ اس سے استفادہ حاصل کرسکیں لیکن ابھی تک ایسا نہیں کیا گیا ۔حال ہی میں حکومت کی طرف سے سکون نامی سکیم شروع کی گئی جس کا مقصد نفسیاتی امراض میں مبتلا مریضوں کو علاج معالجے کی مناسب سہولیات فراہم کرنا ہے ۔آج کل کے حالات ایسے ہیں کہ ہر کوئی کسی نہ کسی طور پر ذہنی پریشانی میں مبتلا ہے خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ہر ایک ذہنی طور پر پریشان ہے ۔کسی بھی بیماری کا علاج کرنے کے لئے جب ڈاکٹرکے پاس جاتے ہیں تو وہ سب سے پہلے یہی کہتا ہے کہ ٹینشن لینے سے گریز کیا جاے ۔لیکن اس ڈاکٹر کو کون بتائے کہ آج کل کون ایسا شخص ہے جس کو ٹینشن نہیں ہر کوئی جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا کسی نہ کسی پریشانی میں مبتلا ہے ۔جب کوئی شخص اس پریشانی میں کچھ زیادہ ہی ڈوب جاتا ہے یعنی پریشانی کے بارے میں کچھ زیادہ ہی سوچتا ہے تو وہ ڈپریشن میں مبتلا ہوجاتا ہے ۔کوئی ایک بار ڈپریشن میں مبتلا ہوجاے تو اس کے لئے اس سے باہر نکلنا ناممکن بن جاتاہے ۔آخر کار یہی ڈپریشن اس کی جان لیتاہے ۔نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا شخص کا سرینگر کے مینٹل ہسپتال میں علاج کیا جاتا ہے لیکن لوگ اس ہسپتال کا رخ کرنے سے کتراتے ہیں جس کی واضع سماجی وجوہات ہوتی ہیں ۔نہ لڑکا جاتا ہے اور نہ لڑکی ۔کیونکہ ان کی سوچ یہ ہے کہ اگر کسی کو یہ پتہ چل جاے کہ فلاں لڑکا یا لڑکی مینٹل ہسپتال کے ڈاکٹر کے پاس علاج کروا رہے ہیں تو ان کے لئے روز مرہ کی زندگی گذارنا مشکل بنادیا جاتاہے ۔اب چوری چھپے بھی علاج کیا جاسکتا تھا لیکن کیسے ؟۔چنانچہ حکومت نے اس عوامی مسلئے کو ایک ہی بار حل کرنے کا اعلان کردیا اورسکون نامی سکیم رایج کردی ۔اس سکیم کے تحت مریضوں کو مخصوص ہسپتال علاج کرنے کے لئے جانے کی ضرورت نہین بلکہ ایک فون کال کے ذریعے وہ آرام سے اپنا علاج کرواسکتا ہے اور کسی کو کانوں کان خبر تک نہیں ہوسکتی ۔جو نوجوان منشیات کے عادی بن کر اپنا مستقبل تاریک بنا چکے ہوں وہ بھی یہ بری عادت چھڑانے کے لئے سکون سے رابطہ قایم کرسکتے ہیں ۔سرکار نے سکون سنٹر کا قیام عمل میں لایا ہے جہاں علاج کروانے والے جاسکتے ہیں اور وہ صحت یاب ہوجاتے ہیں سکون مینٹل ہیلتھ لائین سنٹر میں نوجوان جاتے ہیں اور اپنا علاج کرواسکتے ہیں ۔سنٹر کے مشیر اور ماہرین نفسیات سے مشورہ بھی لیا جاسکتا ہے اور وہاں علاج معالجے کی بھر پور سہولیات بھی میسر ہیں۔اس کے علاوہ ایک ہیلپ لائین نمبر دیا گیا ہے جس سے سکون مینٹل ہیلتھ سنٹر سے رابط قایم کیا جاسکتا ہے ۔