لیفٹننٹ گورنر نے قیام امن کے لئے سول سوسائیٹی کے رول کو اہم اور غیر معمولی نوعیت کا قرار دیتے ہوے کہا کہ صرف پولیس اور سیکورٹی فورسز یا فوج امن قایم نہیں کرسکتی بلکہ سول سوسائیٹی کا رول بھی کافی اہمیت کا حامل ہے اور جب تک سول سوسائیٹی اور عوام کے منتخب نمایندے قیام امن میں اپنا رول موثر طور پر ادا نہیں کرینگے تب تک امن قایم نہیں ہوسکتا ہے ۔یعنی جب تک لوگ اور خاص طور پرسول سوسائیٹی نہیں چاہے گی قیام امن ممکن نہیں ہوسکتا ۔اس کے ساتھ ہی ایل جی نے کہا کہ” اب ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے جہاں عام لوگوں کو اس بات کا مکمل طور پر یقین ہو کہ انہیں انصاف ملے گا۔“جہاں تک لفٹننٹ گورنر کی ان دوباتوں یا مشاہدات بھی کہہ سکتے ہیں کاتعلق ہے تو یہ بات بالکل سچ ہے کہ جب تک قیام امن کے معاملے میں لوگ تعاون نہیں کرینگے تب تک امن قایم نہیں ہوسکتا ہے اور لوگوں میں سب سے اہم طبقہ یہی سول سوسائیٹی ہے جس میں سماج سے وابستہ مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے معززین شامل ہوتے ہیں جب یہ سرگرم ہوجائینگے اور سرکاری ایجنسیوں جو امن و قانون کی مشینری سے تعلق رکھتے ہوں کو پورا پورا تعاون نہیں دینگے نہ تو حالات ٹھیک رہینگے اور نہ ہی امن قایم ہوسکتا ہے ۔جب امن قایم ہوگا تو ایل جی نے دوسری اہم بات کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا کہ اب ایک ایسے نظام کے قیام کی ضرورت ہے جو سب لوگوں کے دلوں میں اس بات کو بٹھادے کہ انہیں ہر صورت میں انصاف ملے گا ۔لوگوں کی سب خواہشات یا مطالبات کو حل کرنا مشکل ہے لیکن جو بڑے مسایل ہوتے ہیں جن سے حکومتوں کوبھی فایدہ مل سکتا ہے اگر وہ حل کئے جائیں تو یہی لوگوں کو انصاف دلانے کا موجب بن سکتے ہیں۔اس سے پہلے ہی ایل جی کہہ چکے ہیں کہ بدعنوانیوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ لڑی جاے گی جس پر ویجی لنس ہفتہ منایا گیا جس میں ملازمین اور افسروں نے ہاتھ پھیلا پھیلا کر اور قسمیں کھا کھا کر کہا کہ وہ رشوت ،بد عنوانیوں ،کوتاہیوں اور غفلت شعاری سے دور رہینگے ۔جس پر بھروسہ کرنے کے بغیر بھی کوئی چارہ نہیں ۔بہر حال امن اور انصاف پسند انتظامیہ کے قیام کے لئے منتخب نمایندوں کے کردار کی کوئی نفی نہیں کرسکتا لیکن اگر دیکھا جاے تو یہاں اس وقت اسمبلی نہیں ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ صحیح معنوں میں اسمبلی میں لوگوں کی نمایندگی کا ابھی تک کوئی بندوبست نہیں کیا جاسکا ہے اور نہ ہی اب تک الیکشن کمیشن آف انڈیا نے جمون کشمیر میں انتخابات کا اعلان کیا ہے اب پنچایتوں یا بلدیاتی اداروں میں عوامی نمایندوں کی موجودگی کی بات کرینگے تو یہ کہنے میں لوگ حق بجانب ہیں کہ جس طرح اسمبلی ممبران لوگوں کی نمایندگی کرتے ہیں اس طرح چھوٹے چھوٹے اداروں کے نمایندے نہیں کر پاتے ہیں اگرچہ وہ بھی عوام کے چنے ہوے لوگ ہوتے ہیں لیکن چونکہ ان کا دائیرہ اختیار محدود ہوتا ہے اسلئے وہ لوگوں کی زیادہ خدمت انجام نہیں دے پاتے ہیں۔اسلئے لیفٹننٹ گورنر کو چاہئے کہ وہ مرکز پر یہ بات واضع کردیں کہ جموں کشمیر میں فوری طور پر اسمبلی انتخابات کروائے جائیں تاکہ عوامی نمایندے لوگوں کو راحت دلاسکیں۔