وادی میں قدرتی طریقے پر سبزیاں اگانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں اور گذشتہ برس محکمہ ایگریکلچر نے آرگینک طریقے پر اگائی گئی سبزیوں کی نمایش لگائی جہاں لوگوں پر زور دیا گیا کہ وہ آرگینک طرز پر سبزیاں اگانے کا طریقہ کار اپنائیں تاکہ ان سبزیوں کے اصل فواید سے لوگوں کو فایدہ پہنچ سکے ۔محکمے نے اس موقعے پر ان سبزیوں کی سیل بھی کی اور اس سیل سے بھی جہاں محکمے کو کافی فایدہ پہنچا وہیں دوسری جانب لوگوں نے بھی اس سبزیوں کو استعمال کیا اور ان کی تعریف کئے بنا نہیں رہ سکے ۔جن لوگوں نے قدرتی طریقہ سے اگائی گئی سبزیوں کا استعمال کیا ان کا کہنا ہے کہ ان سبزیوں کے استعمال کے بعد انہیں پتہ چلا کہ سبزیوں کا اصل مزہ کیا ہوتا ہے ۔اب اس وقت صورتحال یہ ہے کہ لوگ اپنے اپنے کچن گارڈنوں میں آرگینک طریقے پر فصلیں اگانے لگے ہیں ۔یہ سبزیا ں جہاں ایک طرف صحت کے لئے اچھی ثابت ہورہی ہیں وہیں دوسری جانب ان کی وجہ سے مصنوعی کھا د کا استعمال بھی بہت کم ہورہا ہے ۔بڑے بزرگوں کا کہنا ہے کہ کھاد کے مسلسل استعمال سے اس کے صحت پر اثرات مرتب ہورہے ہیں۔لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ کچھ لوگ جواپنے کچن گارڈن میں سبزیاں اگا سکتے ہیں ایسا نہیں کررہے ہیں کیونکہ وہ بازار سے سبزیاں خرید کر ان کو پکاتے ہیں ۔جو لوگ ایسا کررہے ہیں وہ دراصل کاہل کام چور اور نکمے ہیں ورنہ اگر وہ کچن گارڈنز میں سبزیاں اگاتے تو مارکیٹ میں سبزیوں کے بھاﺅ حد سے زیادہ نہیں لئے جاتے بہر حال ماہرین زراعت کا کہنا ہے کہ لوگوں کو یہ کوشش کرنی چاہئے کہ وہ آرگینک طریقے پر اگائی جانے والی سبزیاں استعمال کرنے کی عادت ڈالیں تاکہ ان کی صحت برقرار رہ سکے ادھر اب وادی میں زعفران کی پیداوار بھی کافی بڑھ گئی ہے ۔اس سال زعفران کی بڑی پیدا وار کی امید ہے کیونکہ پھولوں کے موسم سے عین قبل بھر پور بارشیں ہوئیں جس سے پیداوار میں اضافہ ہواہے گذشتہ سیزن میں زعفران کی پیداوار تقریباًپچیس سال کے وقفے کے بعد پندرہ میٹرک ٹن سے تجاوز کرگئی تھی اور حکام کو توقع ہے کہ اس بار پیداوار اور زیادہ ہوگی ۔پیداوار میں اضافے سے صنعت کو دوبارہ زندہ کرنے کی امید پیدا ہوگئی ہے ۔اس سے زعفران کی صنعت کو کافی فایدہ پہنچ سکتا ہے اور زعفران گروورس کو جہاں مالی فایدہ پہنچ سکتا ہے وہیں دوسری طرف سے مارکیٹ میں نقلی زعفران کی خرید و فروخت کا سلسلہ ختم ہوجاے گا۔عام لوگوں کا کہنا ہے کہ اس وقت ایرانی زعفران مارکیٹ میں ہے جبکہ کئی دوسرے قسم کے غیر معیاری زعفران بھی بازاروں میں بکتے ہیں ۔اسلئے متعلقہ سرکاری ایجنسیوں کو چاہئے کہ وہ ہر صورت میں مارکیٹ چکنگ کا سلسلہ تیز کریں تاکہ دکاندار غیر معیاری اور نقلی زعفران اصل کے بدلے فروخت نہ کریں کیونکہ اس سے پورے کشمیر کی بدنامی ہوتی ہے اور لوگ جو اس زعفران کو استعمال کرتے ہیں کشمیری عوام پر زعفران کے نام پر ان کودھوکہ دینے کا الزام عاید کرتے ہیں اسلئے کوشش یہ ہونی چاہئے کہ اصلی اور معیاری زعفران کو مارکیٹ میں لائیں اور ان لوگوں کو قانون کے شکنجے میں ڈالنے کے لئے سرکار کو تعاون دیں جو خریداروں کے ساتھ دھوکہ دہی کے مرتکب ہورہے ہیں ۔