نیشنل کرایم ریکارڈ بیورو نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں اس بات کا سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ جموں کشمیر میں خواتین کے خلاف جرایم میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملاہے جو ہم سب کے لئے باعث تشویش ہے اس پر سماج کے پڑھے لکھے طبقوں کو غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے ۔عام لوگوں کے لئے یہ محض ایک خبر ہوسکتی ہے لیکن کشمیر کے ذی حس اور پڑھے لکھے لوگوں کے لئے یہ بہت بڑی پرابلم کی صورت میں سامنے آکھڑی ہوئی ہے کیونکہ کرایم ریکارڈ بیورو نے بتایا کہ صرف ایک برس کے دوران خواتین کے خلاف جرایم اس قدر بڑھ گئے ہیں جن کے بارے میں سوچا تک نہیں جاسکتا ہے ۔اس سلسلے میں ایک مقامی خبر رساں ادار ے نے جو تفصیلات فراہم کی ہیں ان میں بتایا گیا کہ جموں کشمیر میں خواتین کے تییں احترام کا جذبہ زوال پذیر ہورہا ہے کیونکہ خواتین کے خلاف مختلف نوعیت کے جرایم بشمول سسرال میں مارپیٹ ،جنسی اور جسمانی زیادتی اور استحصال ،اغوا کاری،خودکشی پر مجبور کرنا جیسے جرایم میں بتدریج اضافہ ہورہاہے ۔نیشنل کرایم ریکارڈ بیورو میں اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی گئی کہ جموں کشمیر میں خواتین کے خلاف گذشتہ برس کے مقابلے میں 15.62فی صدکا اضافہ ہو ا ہے ۔جبکہ اس دوران تقریباً7000سے زیادہ ملزمین کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے ۔نیشنل کرایم ریکارڈ بیورو نے اس بات پر مایوسی ظاہر کی ہے کہ اس مدت کے دوران سزاسنانے کی شرح بہت کم رہی ہے کیونکہ صرف 95افراد کوہی سزائیں سنائی گئیں ۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ گذشتہ سال کے آخر تک زیر تفتیش مقدمات کی تعداد 6275تک پہنچ گئی.۔کرایم ریکارڈ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ جموں کشمیر میں خواتین کے خلاف جرایم میں سال2020کے مقابلے میں سال 2021میں 15.62کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس میں سات ہزار افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سال2011کی مردم شماری کے مطابق جموں کشمیر میں 64 لاکھ خواتین ہیں اور 2021میں فی لاکھ آبادی میں جرایم کی شرح 61.6رہی ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2019میں خواتین کے خلاف جرایم کے 3069واقعات رونما ہوے ہیں اور سال 2020میں خواتین مخالف جرایم کی تعداد بڑھ کر 3414ہوگئی ہے اس طرح متعلقہ درج مقدمات میں 11فی صد کا اضافہ ہو ہے رپورٹ کے مطابق اس دوران سزائیں سنانے کی شرح کم رہی کیونکہ صرف 95فی صد ملزمین کو ہی سزائیں گئی ہیں۔نیشنل کرایم ریکارڈ بیورو کی یہ رپورٹ ہر کشمیری کے لئے باعث ندامت قرار دی جاسکتی ہے کشمیر دنیا بھر کا وہ خطہ ہے جہاں کے لوگ اس قسم کے واقعات میں یقین نہیں رکھتے ہیں کشمیری امن پسند ہیں اور وہ ہر قیمت پر خواتین کی عزت کرتے ہیںخواتین کو ہمارے سماج میں عزت و وقار کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے اور آیندہ بھی ایسا ہی ہوتا رہے گا ۔کشمیر میں خواتین کے خلاف جرایم کی رفتارکے بارے میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ انتہائی جاہل ،نکمے ،کم ظرف اور بزدل ہیں جو خواتین کے جذبات وہ احساسات کی قدر نہ کرتے ہوے انہیں طرح طرح سے ستاتے ہیں ۔ایسے لوگ کشمیریوں کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں اسلئے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو ان کے خلاف سخت کاروائی کرنی چاہئے ۔