ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو زبردست وائیرل ہورہا ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک باغ میں تین نوجوان نشہ آور ادویات کے انجکشن لگارہے ہیں ۔تعجب تو یہ ہے کہ تینوں نوجوانوں نے انجکشن لگانے کے لئے ایک ہی سوئی کا استعمال کیا ہے ۔اس پر طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ہی سوئی استعمال کرنے سے یہ تینوں جان لیوا بیماری ایچ آئی وی میں مبتلا ہوسکتے ہیں اس کے علاوہ نشہ آور ادویات کے استعمال سے ان کے دونوں گردے خراب ہوسکتے ہیں۔طبی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ ایک اور سٹڈی رپورٹ میں بتایا گیا کہ نشہ آور ادویات کے استعمال سے اب برین ہیمریج بھی ہوسکتا ہے ۔شہر میں بعض مخصوص جگہیں ہیں جہاں لڑکے اکثر نشہ آور اشیاءکا استعمال کرتے ہوے نظر آتے ہیں بعض واقف کار حلقوں کا کہنا ہے کہ پولیس اگر چاہے گی تو منٹوں میں ایسے لوگوں کو پکڑ کر قانون کے شکنجے میں لاسکتی ہے جو اس ناسور کو کشمیری سماج میںپھیلانے کے مرتکب ہورہے ہیں ۔ان حلقوں کا کہنا ہے کہ بائی پاس پر اکثر و بیشتر نوجوان سڑک کے کنارے گاڑیاں کھڑی کرکے نشہ آور اشیاءکا استعمال کرتے ہیں ۔جبکہ نوجوانوں کیلئے نشہ آور اشیا کا حصول انتہائی آسان ہے کیونکہ انہیںمعلوم ہے کہ کون اس طرح کا قبیح دھندا کرتا ہے اور کس سے نشہ آور اشیا ءلینی ہے ۔لیکن افسوس ابھی تک پولیس کسی ایسے شخص کو گرفتار نہیں کرسکی ہے جو وادی میں ڈرگ مافیا کا سرغنہ ہے ۔کہا جارہا ہے کہ ملہ کھاہ ،دریائے جہلم کے بعض کنارے ،پارکوں اور دوسرے قبرستانوں اور سنسان مقامات پر نوجوانوں کو ڈرگس فراہم کئے جاتے ہیں اور یہ نوجوان ان ہی سنسان جگہوں پر ان ڈرگس کا استعمال کرکے کشمیری سماج پر بد نما دھبہ ثابت ہورہے ہیں اس سے وہ نہ صرف اپنی صحت کھو دیتے ہیں بلکہ ڈرگس کے مسلسل استعمال سے نوجوان معذور بھی بن جاتے ہیں ایک وقت آتا ہے جب وہ اچھی طرح کھڑے بھی نہیں رہ سکتے ہیں اور نہ وہ بات چیت کرنے کے قابل رہتے ہیں۔پولیس نے ڈرگ ڈی ایڈکشن سنٹر بھی قایم کیا ہے دوسرے کئی این جی اوز بھی ڈرگ مافیا کے خلاف سرگرم ہوگئے ہیں لیکن اس کے باوجود وادی میں نشہ آور اشیاءکا استعمال ہر گذرتے روز بڑھتا ہی جارہا ہے ۔لوگ پریشان ہیں خاص طور پر وہ والدین ہاتھ مل رہے ہیں جن کے بچے اس بری عادت میں مبتلا ہوگئے ہیں ۔کیونکہ جو نوجوان نشہ آور اشیاءکا استعمال کرتے ہیں ان کے سوچنے سمجھنے کی قوت ختم ہوجاتی ہے اور وہ کوئی بھی کام کرنے کے قابل نہیں رہتے ہیں۔یعنی ان کی زندگی بس یہی پر ختم ہوجاتی ہے اور وہ دوسروں کے رحم و کرم پر زندہ رہتے ہیں اسلئے والدین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بالغ بچوں دونوں لڑکوں اور لڑکیوں پر نظر گذر رکھیں تاکہ وہ ڈرگس میں مبتلا نہ ہوں کیونکہ ایک بار کوئی نشہ کرتا ہے تو عمر بھر یہ روگ اس کے ساتھ لگا رہتا ہے اسلئے بہتر یہی ہے کہ ان کے والدین اس معاملے میں پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں اور اس سارے معاملے کو یونہی سرسری طور نہ لیں۔