سرینگر/15ستمبر/سی این آئی// ودی کشمیر کے نوجوان اور بچے جہاں مختلف کھیلوں جیسے ،کرکٹ ، والی بال ، ہاکی ، فٹبال اور دیگر کھیل سرگرمیوںمیں حصہ لے رہے ہیں وہیں مارشل آرٹ بھی کشمیری نوجوانوں کا مشغلہ رہا ہے اور اب بہت سے بڑے بچے اور نوجوان مارشل آرٹ کو بطور اپنا پسندیدہ کھیل اپنارہے ہیں۔ کرنٹ نیوزآف انڈیا کے مطابق کشمیری نوجوان اور بچے کھیلوں میں دلچسپی کے ساتھ اب مارشل آرٹس کی جانب راغب گزشتہ کئی سال سے عاقب مارشل آرٹس کی ٹریننگ میں سرگرم ہیں تاکہ یہاں کی نوجوان نسل منشیات اور دیگر برایﺅں سے پاک رہ کر ایک مضبوط و بہتر سماجی تعمیر میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔کشمیری نوجوان اور بچے کھیلوں میں دلچسپی کے ساتھ ساتھ اب مارشل آرٹس کی طرف بڑے پیمانے پر راغب ہو رہے ہیں جبکہ کئی نوجوان نامناسب انفراسٹرکچر کے باوجود بھی مارشل آرٹس کے لیے بچوں کو تربیت فراہم کر رہے ہیں، تاکہ کشمیری نوجوان صحیح راہ پر قائم رہیں۔ موجودہ صورتحال میں جہاں نوجوان اور بچے ذہنی تناو کا شکار ہوگئے ہیں اور کشمیری نوجوانوں کا منشیات کے تیئں رحجان میں اضافہ ہو گیا ہے۔ وہیں اننت ناگ کے عاقب مجید جیسے نوجوان کم وسائل اور بنیادی ڈھانچے کی کمی کے باوجود نوجوانوں اور بچوں کو مارشل آرٹس کی جانب راغب کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہے ہیں۔گزشتہ کئی سال سے عاقب مارشل آرٹس کی ٹریننگ میں سرگرم ہیں تاکہ یہاں کی نوجوان نسل منشیات اور دیگر برایﺅں سے پاک رہ کر ایک مضبوط و بہتر سماجی تعمیر میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے کشمیر میں نہ صرف لڑکے بلکہ لڑکیاں بھی اب مارشل آرٹس میں دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ لڑکوں کے لیے جہاں مارشل آرٹس جسمانی نشود نما اور قوت بخش تصور کیا جاتا ہے وہیں لڑکیاں جرائم کی شرح میں اضافے کے دوران اسے سیلف ڈیفینس اور بااختیاری کا بہترین ذریعہ مانتے ہیں۔ادھر کشمیر میں مارشل آرٹس کے تیئں نوجوانوں اور بچوں کے بڑھتے رحجان کو جہاں خوش آئند تصور کیا جاتا ہے۔ وہیں بنیادی ڈھانچے کی کمی اور مارشل آرٹس کو فروغ دینے مین متعلقین کی عدم دلچسپی عاقب جیسے نوجوانوں کےلیے باعث تشویش ہے۔واضح رہے کہ کشمیر میں باصلاحیت اور ہنر مند نوجوانوں نے ہر شعبے میں اپنا لوہا منوا لیا ہے۔ پھر چاہے کھیلوں کا میدان ہو یا پھر مارشل آرٹس کا عرینہ یہاں کے نوجوان منفرد کارنامے انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بشرطیکہ متعلقین کی جانب سے مناسب تعاون فراہم کیا جا سکے۔