نئی دلی/۔وزیراعظم جناب نریندرمودی نے آج ویڈیوپیغام کے ذریعہ مدھیہ پردیش کے شہراندورمیں جی -20کے محنت اورروزگارکے وزراء کی میٹنگ سے خطاب کیا۔اندورمیں ممتازشخصیات کا خیرمقدم کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے کہاکہ تاریخی اوردرخشاں شہرکو کھانا پکانے سے متعلق اپنی روایت پرفخرہے اورامید ہے کہ ممتازشخصیات کو شہرکے سبھی رنگوں اورذائقوں سے لطف اٹھانے کا موقع ملے گا۔اس بات کو نمایاں کرتے ہوئے کہ روزگارسب سے اہم اقتصادی اورسماجی عوامل میں سے ایک ہے ،وزیراعظم نے کہاکہ دنیا ، روزگارکے شعبے میں بعض سب سے بڑی تبدیلیوں کی دہلیز پرپہنچ گئی ہے ۔ انھوں نے تیزی سے ہونے والے ان تغیرات کوحل کرنے کی غرض سے تدارکی اور موثر لائحہ عمل تیارکرنے کی ضرورت پرزوردیا۔ چوتھے صنعتی انقلاب کے اس عہدمیں ، وزیراعظم کے ٹیکنولوجی روزگارکے لئے ایک کلیدی ذریعہ بن گئی ہے اور مستقبل میں بھی بنی رہے گی ۔ انھوں نے ٹیکنولوجی پرمبنی گذشتہ کایاپلٹ کے دوران ٹیکنولوجی سے متعلق لاتعداد روزگارپیداکرنے میں بھارت کی صلاحیت کواجاگرکیا اورمیزبان شہراندورکا بھی سرسری ذکرکیا، جوبہت سے اسٹارٹ اپس کا مخزن ہیں جو اس قسم کی انقلابی تبدیلیاں لانے والی نئی لہر کی قیادت کررہے ہیں ۔وزیراعظم نے جدیدترین ٹیکنولوجیز اور امور کے استعمال کے ساتھ افرادی قوت کو ہنرمندبنانے کی ضرورت پرزوردیااورکہا کہ ہنرمندی ، ازسرنوہنراورہنرمندی کو بہتربنانااورفروغ مستقبل کی افرادی قوت کے لئے منترہیں۔انھوں نے اسے حقیقت کی شکل دینے میں بھارت کے ‘اسکل انڈیا مشن ’کی مثال پیش کی اوراس کے ساتھ ہی ‘پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا ’ کی مثال بھی پیش کی ، جس نے اب تک بھارت کے ایک کروڑ25لاکھ سے زیادہ نوجوانوں کو تربیت فراہم کی ہے ۔وزیراعظم نے مزید کہا ‘‘مصنوعی ذہانت ، روبوٹکس ، انٹرنیٹ آف تھنگس ، اورڈرونزجیسے ‘فورپوائنٹ او ’شعبوں کی صنعت پر خصوصی توجہ مرکوز کی جارہی ہے ۔ وزیراعظم نے کووڈ کے دوران بھارت کے پیش پیش رہنے والے صحت کارکنان کی مہارتوں اورلگن کو اجاگرکیا اورکہا کہ اس سے خدمت اورہمدردی سے متعلق بھارت کی ثقافت کی عکاسی ہوتی ہے ۔انھوں نے کہاکہ بھارت میں ، دنیا میں سب سے زیادہ تعداد میں ہنرمند افرادی قوت فراہم کرنے والا ملک بننے کی صلاحیت ہے اورعالمی طورپرنقل پذیر افرادی قوت ، مستقبل میں ایک حقیقت بننے جارہی ہے ۔ انھوں نے ترقی کو صحیح معنوں میں آفاقی شکل دینے اورہنرمندیوں کو ساجھا کرنے میں جی 20کے کردارپرزوردیا۔ وزیراعظم نے ممبرملکوں کی ان کاوشوں کی ستائش کی ،جو انھوں نے ہنرمندیوں اورتعلیمی استعداد کی ضروریات کے مطابق پیشہ ورانہ بین الاقوامی حوالہ جاتی خدمات کے آغاز کے لئے کی ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ اس کے لئے بین الاقوامی تعاون اوراشتراک کے نئے ماڈلس ، اورہجرت اورموبلٹی ساجھیداریوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ انھوں نے شروعات کے لئے آجروں اورکارکنان کے بارے میں اعدادوشمار ، جان کاری اورڈیٹا ساجھا کرنے کی تجویز پیش کی، جس کی بدولت بہترہنرمندی ، افرادی قوت سے متعلق منصوبہ بندی اورفائدہ مندروزگار کے لئے ثبوت پرمبنی پالیسیاں وضع کرنے کی غرض سے پوری دنیا میں ملکوں کو بااختیاربنایاجاسکے گا۔