لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے آج نوگام میں 150 بستروں والے اُجالا سائیگنس کشمیر سپر سپیشلٹی ہسپتال کا اِفتتاح کیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ نیا جدید ترین ہسپتال تمام جدید طبی سہولیات سے آراستہ ، مقامی لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور جموںوکشمیر کے لوگوں کو صحت معیاری خدمات کو یقینی بنانے کی حکومت کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔اُنہوں نے کہا کہ شہریوں کی صحت کاتحفظ اِنتظامیہ کی اوّلین ذمہ داری ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر یوٹی حکومت معروف ہیلتھ کیئر والی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کر رہی ہے اور معاشرے کے تمام طبقات کے لئے سستی اور قابل رَسائی ہیلتھ کیئر سہولیات فراہم کر رہی ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے ہیلتھ کیئر کے ماحولیاتی نظام میں کی گئی اہم پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جموںوکشمیر جو کبھی لوگوں کی ہیلتھ کیئر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے جدوجہد کر رہا تھا ،اب صحت کے مختلف پیر امیٹروں میں سرکردہ ریاستوں اور یوٹیز میں سے ایک کے طور پر اُبھر رہا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ آزادی کے 67 برس بعد بھی جموںوکشمیر میں صرف تین میڈیکل کالج تھے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں صرف آٹھ برسوں میں جموںوکشمیر یوٹی میں سات نئے میڈیکل کالج قائم کئے گئے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر کو دو ایمز کے ساتھ ملک کا پہلا یوٹی ہونے کا منفرد اعزاز حاصل ہے۔اُنہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے دسمبر 2020 ءمیں آیوشمان بھارت۔ صحت سکیم کا بھی آغا ز کیا جس میں ہر شہری کو بغیر کسی امتیاز کے 5لاکھ روپے فی کنبہ کا ہیلتھ اِنشورنس فراہم کیا گیا ۔سال 2019ءسے پہلے جموںوکشمیر میں صرف 129 ہیلتھ اینڈ ویلنس سینٹر تھے ۔اُنہوں نے مزید کہا کہ دو برسوں میں 1,275 نئے ہیلتھ اینڈ ویلنس سینٹر قائم کئے گئے ہیں۔مزید برآں ، 211 ایمبولنس جموںوکشمیر یوٹی کے لوگوں کی چوبیس گھنٹے خدمت کر رہی ہیں ۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ڈائیلاسز سہولیات اَب جموںوکشمیر یوٹی کے تمام 20اَضلاع میں دستیاب ہیں۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں نے بھی اِس برس رتین کِڈنی ٹرانسپلانٹس کی ہے ۔ جموںوکشمیر کو دوگنا سے زیادہ آبادی والی کئی رِیاستوں کے مقابلے میں فی کس اوسطاً ہیلتھ کیئر کا بجٹ مختص کیا جارہا ہے ۔لیفٹیننٹ گورنر نے نوٹ کیا کہ ایک برس کے اَندر جموںوکشمیر میں میڈیسٹی کو ترقی دینے کے لئے 4,400 کروڑ روپے کی 22 تجاویز کو منظوری دی گئی ہے جس سے ایم بی بی ایس کی اِضافی 1000 نشستیں پیدا ہوں گی اور طبی ماہرین کو روزگار کے بڑے مواقع فراہم کرنے کے علاوہ صحت سہولیات میں مریضوں کے لئے ہزاروں بستروں کا اِضافہ ہوگا۔اُنہوں نے گذشتہ دو برسوں میں صحت کے مختلف پیرامیٹروں میں درج کی گئی بہتری پر بھی روشنی ڈالی ۔لیفٹیننٹ گورنر کوجانکاری دی گئی کہ جموںوکشمیر میں نوزائیدہ اموات کی شرح کم ہو کر 9.8 پر آگئی ہے جو کہ قومی اوسط 24.9 ( فی ہزارلائیو برتھ )سے بہت کم ہے ۔ بچوں کی شرح اَموات کی قومی اوسط 35.2 ہے جبکہ جموںوکشمیر میں یہ 16.3 ہے ۔ پیدائشی وقت جنس کا تناسب قومی اوسط 929 ہے جبکہ جموںوکشمیر میں یہ 976ہے ۔ جموں وکشمیر یوٹی ملک میں 92.4فیصد اِدارہ جاتی پیدائشوںاور 96.5فیصد مکمل حفاظتی ٹیکوں والے بچوں سے زندگی کی متوقع شرح کے ساتھ بہتر پوزیشن میں ہے ۔