وزیر اعظم نے قائمقام صدر کا حلف اٹھایا، پارلیمنٹ 20 جولائی کو نئے صدر کا انتخاب کریگی
کولمبو،۵۱ جولائی (یو این آئی/ایجنسیز)بحران سے متاثرہ جزیرہ نما ملک سری لنکا کے پارلیمانی اسپیکر نے اعلان کیا ہے کہ صدر کا استعفیٰ منظور کر لیا گیا ہے ۔ سری لنکن صدر گوٹابایا راجاپکسے رواں ہفتے کے شروع میں ملک سے فرار ہوگئے تھے اور کہا تھا کہ وہ مستعفی ہورہے ہیں۔گوٹابایا راجاپکسے جو کبھی تامل باغیوں کو بے رحمی سے کچلنے کیلئے ’دی ٹرمینیٹر‘کے نام سے جانے جاتے تھے ، ان کے استعفے کی منظوری کے باضابطہ اعلان کے بعد وہ 1978 میں ایگزیکٹو صدارت اختیار کرنے کے بعد سے مستعفی ہونےوالے سری لنکا کے پہلے صدر ہیں۔ انہوں نے مالدیپ سے سنگاپور جانے کے بعد اپنا استعفیٰ ای میل کیا، وہ ملک میں احتجاج کے دوران مظاہرین کے اپنے محل پر دھاوا بولنے کے بعد ابتدائی طور سری لنکا سے مالدیب فرار ہوگئے تھے ۔ اسپیکر مہندا یاپا ابے وردنا نے صحافیوں کو بتایا کہ گوٹابایا راجاپکسے نے قانونی طور پر استعفیٰ دے دیا ہے ، جس کا اطلاق جمعرات سے ہوگیا ہے ، میں نے استعفیٰ منظور کرلیا ہے ۔ سری لنکا کے آئین کے تحت وزیر اعظم رانیل وکرماسنگھے خود بخود قائمقام صدر بن جائیں گے جب تک کہ پارلیمنٹ گوٹابایا راجاپکسے کی بقیہ مدت کیلئے کسی رکن پارلیمنٹ کا انتخاب نہ کر لے ، جبکہ مظاہرین کی جانب سے وزیر اعظم کی رخصتی کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے ۔ سری لنکا کی پارلیمنٹ 20 جولائی کو ملک کے نئے صدر کا انتخاب کرے گی، جبکہ وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے آئین کے مطابق سری لنکا کے قائم مقام صدر کے طور پر حلف اٹھا لیا ہے۔ پارلیمنٹ کے اسپیکر کے دفتر نے گوٹابایا راجا پکسے کے استعفیٰ کے بعد یہ اعلان کیا۔ مسٹر راجا پکسے کا استعفیٰ قبول کر لیا گیا ہے ۔ پارلیمنٹ کے اسپیکر مہندا یاپا ابھے وردھن کے دفتر نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ صدارتی نامزدگی منگل کو موصول ہوں گے اور قانون سازوں کو اگلے دن ووٹ دینا ہوگا۔ مسٹر وکرما سنگھے کے دفتر نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ 73 سالہ وکرما سنگھے نے چیف جسٹس جینت جے سوریا کے سامنے اپنے عہدے کا حلف لیا۔ مسٹر راجا پکسے نے مالدیپ جانے کے بعد سنگاپور سے اپنا استعفی ای میل کے ذریعے بھجوایا۔ وہ گزشتہ ہفتے کے آخر میں کولمبو میں مظاہرین کی طرف سے ان کے محل پر قبضہ کرنے کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ مالدیپ چلے گئے تھے ۔ بعد میں وہ سنگاپور پہنچ گئے ۔