احتجاجی مظاہرین صدر گوٹابایا راجا پاکسے کے گھر کے باہر دھرنا پر بیٹھے ہیں
کولمبو: ۶۱ مئی (ایجنسیز) سری لنکا کے ایک سیاسی رہنما نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے اقتصادی بحران کے سبب ہونے والے پ±ر تشدد احتجاج کے بعد تلخ سیاسی منظر نامے میں بہتری کیلئے ایک نئی کابینہ تشکیل دے دی گئی۔ احتجاجی مظاہرین اب بھی سری لنکن صدر گوٹابایا راجا پاکسے کے گھر کے باہر دھرنا دیے بیٹھے ہیں اور ان سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں، فورسز کی جانب سے ملک بھر میں گشت جاری ہے جبکہ عام سری لنکن اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے منتظر ہیں۔ سری لنکا میں ’متحدہ حکومت‘ کے قیام کیلئے شدید جدوجہد کی گئی جس کے بعد اصرار کیا جارہا ہے کہ ملک کے اعلیٰ عہدے پر براجمان گوٹابایا راجا پاکسے بھی اپنے بھائی کی پیروی کریں جنہوں نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ تاہم پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن پارٹی کے دو اہم اراکین نے اپوزیشن کی صفوں کو توڑتے ہوئے ’کابینہ کی معاشی جنگ‘ میں شامل ہونے پر اتفاق کیا ہے۔ اپوزیشن رہنما سجیتھ پریماداسا کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی ’معاشی مسائل کا حل تلاش کرنے کیلئے پارلیمنٹ اور قانون کا راستہ بند نہیں کرے گی‘۔ ایک اور اپوزیشن گروپ سری لنکا فری ڈم پارٹی (ایس ایل ایف پی) کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنا ابتدائی فیصلہ واپس لیتے ہوئے نو منتخب وزیر اعظم کو حمایت کی پیشکش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نئی حکومت کے ہر اس فیصلے کی حمایت کریں گے جو ملک میں معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے لیا جائےگا۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ نئی کابینہ منگل کو ہونے والے پارلیمانی اجلاس سے قبل ہی حلف اٹھا لے گی۔ خیال رہے 73 سالہ رانیک ویکرما سینگا پہلے بار ملک کے وزیر اعظم مقرر ہوئے ہیں۔