خیرسن اور برڈیانسک کے شہروں کو مکمل طور پر بلاک کرنے کا دعویٰ
ماسکو/ ایجنسیز/ روس نے دعویٰ کیا ہے کہ فوج نے یوکرین کے بڑے شہروں پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ فوج نے یوکرین کے جنوبی شہر خیرسن اور جنوب مشرقی شہر برڈیانسک کا مکمل محاصرہ کر لیا ہے۔ روسی وزیر دفاع کے ترجمان نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خیرسن اور برڈیانسک کو روسی فوج نے مکمل بلاک کر دیا ہے۔ دوسری جانب خارکیف کی علاقائی انتظامیہ کے چیئرمین نے کہا کہ روسی فوج ملک کے دوسرے بڑے شہر خارکیف میں داخل ہو گئی ہے اور لڑائی جا رہی ہے۔ چیئرمین اولے سائنی گوبوف نے فیس بک پوسٹ میں کہا کہ یوکرین کی افواج دشمن کو ختم کر رہی ہیں۔
روس نے کہا ہے کہ یوکرین کے ساتھ بیلا روس میں بات چیت کیلئے تیار ہے۔ دوسری جانب یوکرین کے صدر نے کہا ہے کہ بات چیت کیلئے تیار لیکن بیلا روس میں نہیں۔ اس سے قبل یوکرین کے صدر ولودومیر زیلینسکی کے دفتر نے کہا کہ روسی افواج نے خارکیف میں ایک گیس پائپ لائن کو دھماکے سے اڑا دیا ہے جبکہ دارالحکومت کیئف کے ایک ایئرپورٹ کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ یوکرین کی سرکاری مواصلاتی سروس نے کہا ہے کہ دارالحکومت سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر تیل کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ تیل ڈپو سے اٹھنے والے دھوئیں سے ماحولیاتی تباہی پیدا ہو سکتی ہے اور شہریوں کو زہریلی دھوئیں سے بچنے کی ہدایت کی ہے۔ ابتدائی معلومات سے واضح نہیں کہ یہ پائپ لائن کس قدر اہم ہے اور کیا اس دھماکے سے ملک کے کسی بھی حصے میں گیس کی ترسیل متاثر ہو سکتی ہے۔ یوکرین میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر شہری قریبی ممالک میں پناہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ شہری پولینڈ، مالدوفا اور دیگر ہمسایہ ممالک کو بھاگ گئے ہیں جبکہ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ صورتحال مزید خراب ہونے پر یہ تعداد چار لاکھ تک بھی بڑھ سکتی ہے۔ جبکہ حکومت نے 39 گھنٹوں سے کرفیو نافذ کر رکھا ہے تاکہ شہریوں کو گھروں سے باہر نہ نکلنے دیا جائے۔