ہندوستان کی کمپنیوں کے ساتھ مل کر سازو سامان بنانے کیلئے تمام ممالک سے اپیل
نئی دہلی (یو این آئی) وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ملک کی سیکورٹی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہندوستان اب بیرون ملک کے بجائے دیسی دفاعی مصنوعات پر زیادہ زور دے رہا ہے اور دنیا کے تمام ممالک سے کہا ہے کہ وہ ہندوستان میں اس کی کمپنیوں کے ساتھ مل کر اپنے سازو سامان بنائیں۔ ہفتہ کو یہاں فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف آئی سی سی آئی) کی 94ویں سالانہ جنرل میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہا کہ ملک کی سلامتی کے لیے ہمیں دفاعی شعبے میں اپنی صلاحیت اور کارکردگی کو بڑھانا ہوگا اور یہ کام اسلئے ضروری ہے کہ دشمن کسی بھی قسم کی مذموم حرکت کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ہندوستان کو دفاعی شعبے میں مینوفیکچرنگ کا ہب بنانا ہوگا اور حکومت اس کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے ۔ اس سمت میں اقدام اٹھاتے ہوئے بجٹ میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ‘آتم نربھارت ابھیان’ کے تحت ہم ہنودستان میں بنائے گئے دفاعی ساز و سامان کو ترجیح دے رہے ہیں اور ایسے 209 دفاعی آلات کی فہرست تیار کی گئی ہے ، جنہیں ہم ایک خاص وقت کے بعد کسی بھی حالت میں درآمد نہیں کریں گے ۔ ملک کو دفاعی شعبے میں خود کفیل بنانے کے لیے حکومت کی مختلف اسکیموں کا ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے دوست ممالک سے بھی مدد لی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دو ٹوک الفاظ میں تمام ممالک سے کہا ہے کہ وہ ‘میک ان انڈیا’، ‘میک فار انڈیا’ اور ‘میک فار ورلڈ’ کے اصول پر کام کریں تاکہ ہندوستان میں مقامی کمپنیوں کے ساتھ مل کر دفاعی سازو سامان بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ممالک کو دو ٹوک لفظوں میں کہا گیا ہے کہ ہم جو بھی دفاعی دفاعی سازو سامان بنائیں گے وہ اپنی سرزمین پر ہی بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں امریکہ، روس اور فرانس سے بات چیت ہو چکی ہے ۔ ہندوستان کو ان تمام ممالک سے مثبت جواب ملا ہے ۔ فرانس کی وزیر دفاع مسز فلورنس پارلے کے ساتھ جمعہ کو ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہا کہ اس بارے میں ان کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات چیت ہوئی ہے ۔ مسٹر سنگھ نے کہا کہ بات چیت کے دوران فرانس نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ ان کی ایک بڑی کمپنی اسٹریٹجک شراکت داری کے حصے کے طور پر ہوائی جہاز کے انجن بنانے کے لیے ہندوستان آئے گی، حالانکہ انہوں نے انجن اور طیارے کا نام بتانے سے انکار کردیا۔