درجہ حرارت میں اضافہ کے پیش نظر لوگوں کو پانی کا زیادہ استعمال اور براہ راست دھوپ سے پرہیز کرنا چاہئے
سرینگر//وادی کشمیر میں گرمی کی شدت بڑھنے کے بیچ سرینگرمیں رواں برس کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 3.3ریکارکیا گیا ہے جبکہ سوموار کو وادی کے دیگر اضلاع میں بھی گرمی کی شدت دیکھنے کو ملی ہے ۔ وادی میں اگلے چند دنوں تک موسم کی صورتحال میں کسی بڑی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے ۔ وائس آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں گرمی کا زور دن بدن بڑھتا ہی جارہا ہے اور سرینگر میں رواں برس میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 3.3ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ جبکہ قاضی گنڈ نے 43 سالہ پرانا ریکارڈ توڑ دیا جبکہ کوکرناگ اور بھدریواہ نے بالترتیب 31 مئی 1981 اور 15 مئی 2001 کے بعد دوسرا گرم ترین مئی کا دن برداشت کیا۔ادھر سرینگر میں سوموار کے روز دن کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 3.3ریکارڈ کیا گیا جبکہ شوپیاں میں 32.0پلوامہ میں 31.3بڈگام میں 31.3اور بارہمولہ میں 31.8کے ساتھ ہی بانڈی پورہ میں 30.5سیلیس ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ دریں اثناءمحکمہ موسمیات کے مطابق 2014 کے بعد سے پچھلا سب سے زیادہ درجہ حرارت 22 مئی 2016 کو 31.9 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ جب کہ 2014 سے پہلے کے اعداد و شمار فوری طور پر دستیاب نہیں تھے، انہوں نے کہا کہ 24 مئی 1968 کو اب تک کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 36.4 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔انہوں نے کہا کہ 33.5 ڈگری سینٹی گریڈ پر، قاضی گنڈ میں 43 سالوں میں دوسرا سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 31 مئی 1988 کو کشمیر کے گیٹ ٹاو¿ن میں 33.6 ڈگری سینٹی گریڈ کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔اس کے علاوہ دوسرا سب سے زیادہ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت، 31.5 ڈگری سینٹی گریڈ، آج کوکرناگ میں گزشتہ 22 سالوں میں ریکارڈ کیا گیا۔ 15 مئی 2001 کو کوکرناگ میں اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 32.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا