این پی اے کم ہو رہا ہے اور بینک بھی منافع کما رہے ہیں:سیتا رمن
نئی دہلی، 05 دسمبر/وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے آج راجیہ سبھا میں بتایا کہ ملک میں بینکوں کے نان پرفارمنگ اثاثے (این پی اے ) مسلسل کم ہو رہے ہیں اور تمام بینک منافع بخش پوزیشن میں ہیں اور ملک کی معیشت مضبوط ہو رہی ہے ۔منگل کو ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران ترنمول کانگریس کے جواہر سرکار کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے نان پرفارمنگ اثاثوں یعنی این پی اے میں مسلسل کمی ہو رہی ہے اور بینکوں کی پوزیشن مضبوط ہو رہی ہے کیونکہ وہ منافع کما رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف جہاں امریکہ اور جرمنی سمیت دنیا کے مختلف بڑے ممالک کے بینکوں کی حالت خراب ہو رہی ہے ، وہیں ہندوستان میں بینک پھل پھول رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2022-23 کے مطابق کمرشل بینکوں کے نان پرفارمنگ اثاثے 0.95 فیصد جبکہ سرکاری بینکوں کے نان پرفارمنگ اثاثے 1.24 فیصد پر آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہماری معیشت جو کبھی بری حالت میں تھی اب تیزی سے ترقی کر رہی ہے ۔محترمہ سیتارمن نے الزام لگایا کہ متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے ) کی حکومت کے دس سالہ دور حکومت میں ‘فون بینکنگ’ کی وجہ سے بینکوں کی حالت تباہ ہوگئی تھی۔ اس وقت بینکوں کے کام کاج میں سیاسی مداخلت ہوتی تھی اور لوگوں کو ضابطے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر تفتیش اور طریقہ کار کے ٹیلی فون کے ذریعے قرض دینے کی سفارش کی جاتی تھی ۔ جس کی وجہ سے بینکنگ کا نظام درہم برہم ہو گیا۔محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ جان بوجھ کر قرض ادا نہ کرنے والے ڈھائی ہزار سے زیادہ لوگوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 13 ہزار 978 کھاتہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ہے ۔ سرفیسی ایکٹ کے تحت 11 ہزار 483 مقدمات میں بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ حکومت کی کارروائی سے 33 ہزار 801 کروڑ روپے کی وصولی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی بی آئی، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ ایسے لوگوں کے خلاف مسلسل سخت اقدامات کر رہے ہیں۔ وزیر مملکت برائے خزانہ بھاگوت کراد نے بھی ایک ضمنی سوال کے جواب میں کہا کہ دیوالیہ پن کے عمل سے گزرنے والی کمپنیوں میں ‘ہیئر کٹ ‘ کی رقم طے کرنے میں حکومت کا کوئی رول نہیں ہے کیونکہ یہ سب طے شدہ عمل کا حصہ ہے اور اس کا فیصلہ ساہوکاروں کی کمیٹی یعنی قرض دہندگان کی کمیٹی کرتی ہے ۔