جب تک جموں وکشمیر کے لوگوں کے دلوں کی بات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی جائے گی تب تک یہاں امن قائم نہیں ہوسکتا ہے، جو لوگ اس بات میں یقین رکھتے ہیں کہ دھونس و دباﺅ سے یہاں حالات ٹھیک ہونگے وہ بہت بڑی غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔ ان باتوں کا اظہار صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج بانہال اور رام بن میں دو الگ الگ پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ علی محمد ساگر، صدرِ صوبہ جموں ایڈوکیٹ رتن لعل گپتا، نائب صدر صوبہ کشمیر مشتاق احمد گورو، صدرِ ضلع رام بن سجاد شاہین اور صوبائی یوتھ صدر اعجاز جان کے علاوہ دیگر مقامی لیڈران اور عہدیداران بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ”یہ لوگ (مرکزی حکومت) کہتے تھے دفعہ370اور 35اے کی منسوخ کے بعد کشمیر میں امن ہی امن ہوگا۔ اگر ایسا ہے تو موجودہ حالات کیوں برپا ہوئے؟ آئے روز عام لوگوں کی ہلاکتوں کیوں ہورہی ہے؟ یہ کیسے ہورہا ہے؟ یہاں تو سب کچھ ٹھیک ہونے والا تھا؟اگر یہ سمجھتے ہیں کہ دھونس و دباﺅ سے حالات ٹھیک ہونگے تو یہ بہت بڑی غلط فہمی میں مبتلا ہیں، یہاں اُسی صورت میں امن قائم ہوسکتا ہے جب یہاں کے لوگوں کے دلوں کی بات کو سمجھا جائے گا“۔جموں وکشمیر میں جاری مظالم پر زبردست برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ آنجہانی اٹل بہاری واجپائی نے کشمیر آکر جمہویت، انسانیت اور کشمیریت سے حل نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ جو لوگ آج مرکز میں حکومت کررہے ہیں وہ تو اُنہی کے ساتھی ہیں اور اِن کی جماعت کے بانیوں میں تھے ۔کہاں ہے وہ جمہوریت، کہاں گئی وہ انسانیت اور کشمیریت؟انہوں نے کہا کہ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ دبانے سے ہم لوگ دب جائیں لیکن یہ ان کی غلط فہمی ہے، موت کا دن متعین ہے ، ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اللہ کرکے دونوں ملکوں کو عقل آجائے اور دونوں امن و امان میں رہ کر ترقی کریں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان رنجشوں اور تلخیوں کو آر پار عام لوگوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں موجودہ مشکلوں سے نجات دے ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں پر زور دیا کہ وہ پارٹی کو مضبوط سے مضبوط بنائیں اور آزمائشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔