نئی دہلی،/ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں منعقدہ مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں آج ہندوستان کی الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت اور پاپوا نیو گنی کی وزارت انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹکنالوجی کے درمیان آبادی پر لاگو کیے گئے کامیاب ڈیجیٹل حلوں کو بانٹنے کے میدان میں تعاون کے لیے مفاہمت نامے کو منظوری دے دی گئی ۔ ڈیجیٹل تبادلہ کے لیے جس مفاہمت نامے (ایم او یو) پر 28 جولائی 2023 کو دستخط کیے گئے تھے ، اسے منظوری دی گئی ۔ اس مفاہمت نامے کا مقصد دونوں ممالک کے ڈیجیٹل تبادلہ کے اقدامات کو نافذ کرنے میں قریبی تعاون، تجربات کے تبادلے اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر مبنی حل (یعنی انڈیا اسٹیک) کو فروغ دینا ہے ۔ یہ ایم او یو دونوں فریقوں کے دستخط کی تاریخ سے نافذ العمل ہوگا اور 3 سال کی مدت تک نافذ رہے گا۔ ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (DPI) کے شعبے میں G2G اور B2B دونوں باہمی تعاون کو بڑھایا جائے گا۔ یہ ایم او یو آئی ٹی کے شعبے میں روزگار کے مواقع کو فروغ دینے کے لیے بہتر تعاون کا تصور کرتا ہے ۔ MeitY آئی سی ٹی کے شعبے میں دو طرفہ اور کثیر جہتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے متعدد ممالک اور کثیر جہتی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے ۔ اس مدت کے دوران MeitY نے ICT ڈومین میں تعاون اور اطلاعات کے تبادلے کو فروغ دینے کے لیے مختلف ممالک کی اپنی ہم منصب تنظیموں/ایجنسیوں کے ساتھ MOUs/MOCs/ معاہدے کیے ہیں۔ یہ مفاہمت نامہ ملک کو ڈیجیٹل طور پر بااختیار معاشرے اور علمی معیشت میں تبدیل کرنے کے لیے حکومت کے مختلف اقدامات جیسے ڈیجیٹل انڈیا، آتم نربھر بھارت، میک ان انڈیا کے مطابق ہے ۔ بدلتے ہوئے اس تناظر میں، باہمی تعاون کو بڑھانے کے مقصد سے کاروباری مواقع تلاش کرنے ، بہترین طریقوں کا اشتراک کرنے اور ڈیجیٹل شعبے میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی فوری ضرورت ہے ۔گزشتہ چند برسوں میں ہندوستان نے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (DPI) کے نفاذ میں قیادت کا مظاہرہ کیا ہے اور کووڈ کی وبا کے دوران بھی عوام کو کامیابی کے ساتھ خدمات فراہم کی ہیں۔ اس کے نتیجے میں بہت سے ممالک نے ہندوستان کے تجربات سے سیکھنے اور ہندوستان کے ساتھ مفاہمت نامے کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے ۔انڈیا اسٹیک سلوشنز ایک DPI ہے جسے انڈیا نے آبادی کے پیمانے پر عوامی خدمات تک رسائی فراہم کرنے کے لیے تیار کیا اور نافذ کیا ہے ۔ ا