نئی دہلی/ہندوستان کی زیر صدارت جی 20 سربراہی اجلاس کی بے مثال کامیابی کی دنیا بھر میں ستائش کی جارہی ہے ۔ یہ فخر کی بات ہے کہ یہ سربراہی اجلاس ایک مشترکہ اعلامیہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوا جس نے "واسودھیو کٹمبکم – ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل” کے ہمارے تصور کو مستحکم کیا ہے ۔ جی-20 نے ہندوستان کے بڑھتے ہوئے عالمی اثر و رسوخ کو بھی اجاگر کیا ہے ، کیونکہ اس نے اتفاق رائے بنانے والے کا کردار کامیابی سے ادا کیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے یہاں جاری ایک مضمون میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ جی-20 سربراہی اجلاس کے آغاز پر، نئی دہلی میں ہندوستان کی پارلیمنٹ میں 13 اور 14 اکتوبر کو ایک اور اہم اجتماع، یعنی پی- 20 یا جی-20 پارلیمانی اسپیکرزسربراہ کانفرنس کی میزبانی کے لیے تیارہے ۔ پی -20، جی- 20 اور مدعو ممالک کی پارلیمنٹ کے اسپیکرز یا پریذائیڈنگ آفیسرز کو یکجا کرتا ہے ۔ پارلیمنٹ ایک اعلیٰ ترین قانون ساز ادارہ ہے ، جس کے ذریعے عوامی نمائندے ، ایوانوں میں عوام کی امنگوں اور توقعات کو پیش کرتے ہیں اور قوانین اور پالیسیاں مرتب کرتے ہیں۔ مسٹر برلا نے کہا کہ ہندوستان، دنیا کی ان قدیم تہذیبوں میں سے ایک ہے جس کا ایک بھرپور ثقافتی ورثہ ہے ۔ جمہوریت، ہندوستان میں زمانوں سے ایک منسلک تصور ہے ۔ ہماری قدیم تحریروں میں بھی سبھا اور سمیتی جیسے شراکتی اداروں کا ذکر ملتا ہے ، جو ویدک دور میں عوامی نمائندہ اداروں کے طور پر موجود تھے ۔آزادی کے بعد سے 75 سال کے سفر میں جمہوریت، تنوع اور آبادیات ہماری طاقت رہے ہیں۔ جمہوریت کی طاقت سے ہم نے سماج کے تمام طبقوں میں ہم آہنگی پیدا کی اور سب کے لیے سماجی اور معاشی ترقی کو یقینی بنایا ہے ۔ یہ کہنا ضروری ہے کہ ہمارے جمہوری سفر کا مرکز، عوام پر مبنی ترقی اور ہمہ گیر ترقی ہے ۔لوک سبھا اسپیکر نے کہا کہ ہماری پارلیمنٹ میں بھی، عوامی نمائندے وسیع بحث کے بعد مسائل پر اجتماعی نقطہ نظر اختیار کرتے ہیں۔ اس سے ہمیں چیلنجوں کا اجتماعی حل تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ لہذا،پی- 20 کانفرنس میں بھی، ہندوستان کی پارلیمنٹ، دنیا اور انسانیت کو درپیش اہم عصری مسائل سے نمٹنے کے لیے ، ایک مشترکہ نقطہ نظر تیار کرنے کی کوشش کرے گی۔