جوہانسبرگ/وزیراعظم جناب نریندرمودی نے آج ویڈیولنک کے ذریعہ راجستھان کے شہرجے پورمیں منعقدہ جی -20کے تجارت اورسرمایہ کاری کے وزراء کی میٹنگ سے خطاب کیا۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے جے پورکے گلابی شہرمیں ان کاگرمجوشی سے خیرمقدم کیااورکہاکہ یہ خطہ اپنے متحرک، فعال اور صنعت کاری سے متعلق کاموں کے لئے سرگرم افراد کے لئے جاناجاتاہے ۔انھوں نے اس بات کواجاگرکیاکہ پوری تاریخ میں تجارت کی بدولت نظریات وخیالات ، ثقافتوں اور ٹیکنالوجی کا تبادلہ ہواہے اور عوام بھی آپس میں قریب آئے ہیں ۔ جناب مودی نے مزید کہا ‘‘تجارت اورعالم کاری کی بدولت لاکھوں لوگ انتہائی غریبی کی سطح سے باہرآئے ہیں ۔’’بھارتی معیشت میں عالمی سطح پر،پُرامیدی اور اعتماد کو نمایاں کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے کہاکہ آج ، بھارت کوکھلے پن ، مواقع اورمتبادل امکانات کے ایک امتزاج کے طورپردیکھاجارہاہے۔وزیراعظم نے زوردیکر کہاکہ گذشتہ 9برسوں کے دوران حکومت کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں بھارت پانچویں سب سے بڑی عالمی معیشت بن چکاہے ۔ وزیراعظم نے رائے زنی کی ‘‘ہم نے 2014میں اصلاحات نافذ کرنے ، کارکردگی کا مظاہرکرنے اورکایاپلٹ کرنے کے اپنے سفرکاآغاز کیاہے ۔ وزیراعظم نے مثالیں پیش کرکے افزوں مسابقت اور اضافہ شدہ شفافیت ، ڈجیٹائزیشن میں توسیع کے عمل اور اختراعات کے فروغ کے بارے میں ذکرکیا۔ انھوں نے مزید کہاکہ بھارت نے محصولات سے متعلق مخصوص راہ داریاں قائم کی ہیں اور صنعتی زونس تعمیرکئے ہیں ۔جناب مودی نے کہا ‘‘ہم لال فیتہ شاہی کو پیچھے چھوڑ کرآگے نکل چکے ہیں اورہرجگہ ہماراخیرمقدم کیاجارہاہے اور ہم نے ایف ڈی آئی کی آمدکے لئے اصلاحات کی ہیں ۔ انھوں نے میک ان انڈیا اور آتم نربھربھارت کا بھی سرسری ذکرکیا ، جن کی بدولت مینوفیکچرنگ اور مال کی تیاری کے شعبے کو فروغ حاصل ہواہے ۔ اس کے علاوہ انھوں نے ملک میں پالیسی استحکام کا بھی ذکرکیا۔ وزیراعظم نے اس بات کو اجاگرکیاکہ حکومت آئندہ چند برسوں میں بھارت کو تیسری سب سے بڑی عالمی معیشت بنانے کے لئے عہد بستہ ہے ۔وزیراعظم نے عالمی وباء سے لے کر جغرافیائی –سیاسی کشیدگیوں تک کے موجودہ عالمی چیلنجوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عالمی معیشت کواس کا سامنا کرناپڑاہے ، انھوں نے یہ بھی کہاکہ جی -20ملکوں کی حیثیت سے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بین الاقوامی تجارت اورسرمایہ کاری میں ازسرنواعتماد قائم کریں ۔ وزیراعظم نے ایسے لچکدار اور مبنی برشمولیت عالمی ویلیو نظام قائم کرنے پرزوردیاجو مستقبل میں پیش آنے والے دھچکوں کا سامنا کرسکیں ۔ اس ضمن میں ، وزیراعظم نے خستہ حالیوں اور خدشات اور جوکھموں کو کم سے کم کرنے اورلچک میں اضافہ کرنے کے پہلوؤں کا جائزہ لینے کی غرض سے ،عالمی ویلیونظام کی نقشہ بندی کے لئے ایک جینرک فریم ورک وضع کرنے کی بھارت کی تجویز کی اہمیت اجاگرکی۔وزیراعظم نے تبصرہ کیا کہ ‘‘تجارت میں ٹیکنالوجی کی کایاپلٹ کردینے کی قوت نا قابل تردید ہے ۔اس سلسلے میں انھوں نے ایک آن لائن واحد بالواسطہ ٹیکس –جی ایس ٹی کی جانب بھارت کی پیش قدمی کی مثال پیش کی، جس کی بدولت ایک واحد داخلی منڈی تیارکرنے اور بین ریاستی تجارت کو فروغ دینے میں مددملی ہے۔ انھوں نے بھارت کے یونیفائیڈ لاجسٹکس انٹر-فیس پلیٹ فارم کا بھی ذکرکیا ، جوتجارت سے متعلق لاجسٹکس کو زیادہ سستے اورزیادہ شفاف بناتے ہیں ۔ انھوں نے ‘‘ڈجیٹل تجارت کے لئے اوپن نیٹ ورک ’’کا بھی ذکرکیااوراسے ایک ایسا انقلابی اوریکسر تبدیلی لانے والے پلیٹ فارم کے طورپر قراردیا، جو ڈجیٹل مارکیٹ پلیس ایکو-نظام کو جمہوریت پرمبنی بنائے گا۔ انھوں نے مزید کہا ‘‘ہم نے ادائیگیوں کے نظام کے لئے پہلے ہی اپنا یونیفائیڈپیمنٹس انٹر-فیس تیارکرلیاہے ۔ ’’وزیراعظم نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ ڈجیٹل پرمبنی بنانے کے عمل اور ای-کامرس کے عمل میں منڈیوں تک رسائی میں اضافے کی گنجائش ہے ۔ انھوں نے اس بات پرخوشی کا اظہارکیاکہ گروپ ‘تجارتی دستاویزات کو ڈجیٹل پرمبنی بنانے کے لئے اعلیٰ سطح کے اصولوں ’پرکام کررہاہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان اصولوں کی بدولت ملکوں کو سرحد کے آرپارالیکٹرونک تجارتی اقدامات کو نافذ کرنے اور عمل آوری کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔سرحد کے آرپار ای –کامرس میں اضافے کے چیلنجوں کو نمایاں کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے اجتماعی طورپرکام کرنے کی تجویز پیش کی ، تاکہ بڑے اورچھوٹے فروخت کنندگان کے درمیان مساویانہ مسابقت کو یقینی بنایاجاسکے ۔ انھوں نے منصفانہ اورواجبی قیمتوں کی معلومات حاصل کرنے میں صارفین کو درپیش مسائل کو حل کرنے اورشکایات کے ازالے سے متعلق طریقہ کارکے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت پرزوردیا۔