اس بنا ءپر سفری دستاویزات سے کسی کو محروم نہیں رکھا جاسکتا ۔ عدالت عالیہ
سرینگر/عدالت عالیہ نے کہا ہے کہ کسی بھی شخص کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے سے وہ مجرم نہیں بنتا جس پر سفری پابندی عائد کی جائیے ۔ عدالت کے اس فیصلے سے سینکڑوں ایسے افراد کو راحت ملنے کی امید ہے جن کے خلاف مختلف نوعیت کے ایف آئی آر درج ہونے کی وجہ سے انہیں پاسپورٹ حاصل کرنے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جموںو کشمیرمیں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ صرف اس وجہ سے پاسپورٹ حاصل کرنے سے محروم ہیں کیوں کہ ان کے خلاف متعلقہ پولیس تھانوں میں مختلف نوعیت کے ایف آئی آر درج ہیں۔ اس ضمن میں پولیس او رایجنسیوں کی جانب سے اس کارروائی کے خلاف جموں وکشمیر لداخ ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹشن دائرکی گئی جس کی شنوائی 26نومبر کوہوئی۔ جموںو کشمیر لداخ ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ جس کی سربراہی چیف جسٹس جسٹس علی محمدماگرے کررہے تھے نے فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ کسی بھی شہری کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے اس کو مجرم قرار نہیں دیاجاسکتااور نہ ہی ا سے پاس پورٹ اور دوسری سہولیات سے محروم کیاجاسکتاہے ۔ڈویژن بنچ نے سرکار کوہدایت کی جن لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کئے گئے ہےں اور جب تک ان کافیصلہ صادر نہیں ہوتا ہے یاان کے خلا ف ثبوت پیش نہیں کئے جاسکتے انہیں پاسپورٹ اور دوسری سہولیات فراہم کی جائےں تاکہ وہ اپنے مستقبل کومخدوش ہونے سے بچاسکے۔ جموںو کشمیرلداخ ہائی کورٹ کے ا س فیصلے سے سینکڑوں کی تعد ا د میں نوجوانوں کوراحت ملنے کی امید ہے جن کے خلاف ایف آئی آر درج کئے گئے تھے اور انہیں پاس پورٹ کی سہولیت ویری فکیشن کی بنیا دپراجراءنہیں کئے جارہے ہیں۔