موسم سرماءمیں سرمائی سیاحت کےلئے کافی گنجائش
سرینگر/21 فروری/وی او آئی//کشمیر ایک ایسا خطہ ہے جو نہ صرف ملک بلکہ پوری دنیا میں سب سے زیادہ خوبصورت خطہ ہے جس سے خوبصورتی میں چار چاند لگ جاتے ہیں یہاں کے پہاڑ، دریاء، ندیاں، جنگلات ، چرندوپرند قدرت کے شاہکار کی ایک جیتی جاگتی تصویر پیش کرتی ہے اور اس خوبصورتی کو موسم سرماءمزید نکھارتا ہے ۔وائس آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں ماہ نومبر سے ہی سخت سردیاں شروع ہوجاتی ہے اور خاص کر ماہ دسمبر میں برفباری ہوجاتی ہے اور ماہ دسمبر کی 21تاریخ سے ہی چالیس روزہ ”چلہ کلاں“ شروع ہوجاتا ہے جس میں درجہ حرارت منفی انجماد ے نیچے چلا جاتا ہے جس کی وجہ سے برف جمع جاتی ہے اور ہر طرف سفید چادر میں لپٹی چیزیں بشمول ندی نالے ، دریاءپہاڑ اور سڑکیں نظر آتی ہے جو اس کوخطے کو مزید خوبصورت بنادیتا ہے اور دنیا بھر کے مہم جوئی کے شوقین وادی کی طرف مائل ہوجاتے ہیں ۔ سردیوں میں ایڈونچر ٹورازم کو فروغ ملتا ہے اور دنیا کے مختلف علاقوں سے لوگ یہاں کی برف سے لدے پہاڑوں اور وادیوں کی سیر کرتے ہیں۔ برفباری کے بعد جہاں پہاڑیاں برف سے پوری طرح ڈھک جاتی ہے وہیں جھیلیں منفی درجہ حرارت کی وجہ سے جم جاتی ہے ۔ وادی کے متعدد میدانی علاقوں میں برفباری کے بعد سیکنگ کےلئے ماحول تیار ہوجاتا ہے ۔لیکن گلمرگ جو عالمی سطح پر اپنی خوبصورتی کےلئے جانا جاتا ہے برفباری کے بعد سنو سکیٹنگ کے متلاشی افراد کےلئے ایک بہترین موقع پیدا کرتا ہے اور یہاں پر سنو سکیٹنگ ، سنو ہاکی وغیرہ کھیل کھیلے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ گلمرگ میں موجود ”کیبل کار“ دنیا کی دوسری بڑی کیبل کار مانی جاتی ہے جس میں سیاح آس پاس کے جنگلات کا مشاہدہ کرتے ہیں۔حالیہ برسوں میں گلمرگ کے ساتھ ساتھ ساتھ وادی بنگس بھی سیاحوں کی پسندیدہ مقام کے طور پر اُبھر رہا ہے جہاں پر برفباری کے بعد سنو سکیٹنگ اور سنو سکوٹروں سے سیاح لطف اندوز ہوتے ہیں اس کے علاوہ پہلگام بھی اب ونٹر ٹورازم ڈسٹنیشن کے طور پر اُبھر رہا ہے پہلے تو پہلگام میں سیاحت صرف موسم گرما میں ہوتی تھی لیکن اب پہلگام میں بھی سنو سکیٹنگ کی سہولیت دستیاب ہے ۔ نالہ لدر اور برف سے ڈھکے ہوئے میدان شاندار نظارہ پیش کرتے ہوئے سنو سکیٹنگ کا ماحول فراہم کرتے ہیں ۔ ان مقامات پر نہ صرف سیاح کھیلوں کا مزہ لیتے ہیں بلکہ ایک دوسر ے پر برف پھینکنے سے بھی لطف اندوز ہوجاتے ہیں ۔ جہاں وادی کے دور دراز علاقے میں موجود سیاحتی مقامات سیاحوں کےلئے منفر نظارے پیش کرتے ہیں وہیں وسطی کشمیر خاص کر سرینگر بھی سیاحوں کےلئے مشاہدہ کرنے کےلئے ایک بہترین جگہ ہے خاص کر جھیل ڈل اگرچہ ہر موسم میں سیاحوں کےلئے پسندیدہ مقام ہوتا ہے وہیں موسم سرماءمیں جب جھیل ڈل کی سطح جم جاتی ہے زیادہ دیدہ زیب بن جاتی ہے اورہاوس بوٹوں اور نزدیکی ہوٹلوں میں موجود سیاح اس نظارے سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔ اسی طرح مغل باغات بھی برف سے ڈھکے ہوئے ہوتے ہیں جو مزید خوبصورت بن جاتے ہیں ۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ برفباری کے بعد ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے اور لوگ ان سردیوں میں آنے والے مہمانوں کا دل کھول کر خوش آمدید کرتے ہیں ۔ کشمیری لوگ اپنی مہمان نوازی کےلئے پوری دنیامیں مشہور ہے اور اسی مہمان نوازی کے چلتے سردیوں میں وہ اپنے مہمانوں کےلئے مختلف اقسام کے پکوان تیار کرتے ہیںاور سیاحوں کےلئے اپنے گھر پیش کرتے ہیں جو سیاحوں کو ہوم سٹے کی سہولیت پیش کرتے ہیں۔ مقامی خاندانوں کے ساتھ رہنا علاقے کی ثقافت اور روایات کو جاننے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔وی او آئی کے مطابق موسم سرما میں مہمانوں کےلئے خصوصی طور پر لذیز پکوانوں کو تیار کیا جاتا ہے جن میں روغن جوش ، یخنی ، ہریسہ ، گوشتابہ ، کباب وغیرہ قابل ذکر ہے جویہاں پر روایتی مہمان نوازی کا ایک حصہ ہے ۔ وادی کشمیر میں بنائے جانے والے یہ کھانے نہ صرف ذائقے دار ہوتے ہیںبلکہ یہ کشمیری روایت اور ثقافت کی بھی ایک عمدہ مثال ہے ۔ موسم سرماءمیں ونٹر ٹورازم کو فروغ دینے کےلئے بہترین موقع فراہم کرتا ہے اور گزشتہ برسوں میں دیکھا گیا ہے کہ سرمائی سیاحت کی طرف سرکار کی جانب سے خصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔حالیہ برسوں میںموسم سرما کے کھیلوں اور اسکیئنگ، سنو بورڈنگ، آئس کلائمبنگ، سنو شوئنگ اور سنو موبلنگ جیسی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔ وادی میں کھیلوں کے شائقین کو راغب کرنے کے لیے موسم سرما کے کھیلوں کے مقابلوں کی تشہیر کرنے کے لیے اضافی کوششوں کی ضرورت ہے۔ تاہم وادی میں سرمائی کھیلوں کی صلاحیت کو عالمگیر بنانے کے لیے، خاص طور پر موسم سرما کی سیاحت کے لیے تیار کردہ ٹارگٹڈ مارکیٹنگ مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے۔موجودہ سوشل میڈیا کے دور میں موسم سرماءمیں کشمیر کی خوبصورتی کو زیادہ تشہیر دی جاسکتی ہے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارموں اور بلاگس کے ذریعے یہاں کے برفیلی پہاڑ، جھرنے اور دریاﺅں کی عکس بندی کرکے ان کو سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر شائع کیا جاسکتا ہے جو یہاں کی خوبصورتی کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچائے گی ۔ سردیوں کے دوران اس طرح ایک وسیع سیاحت کو اپنی طرف متوجہ کرسکتا ہے ۔جہاں وادی کشمیر میں ”ونٹر ٹورازم“ کو فروغ مل رہاہے وہیں سرمائی سیاحت کو کچھ چلینجوں کا سامنا ہے جس کی طرف خصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔ سڑک رابطوں کو بہتر بنانے کےلئے کام جاری ہے اور سیاحتی مقامات میں بنیادی ڈھانچے کی طرف خصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔ سیاحت کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری اور مقامی حکام کے عزم سے کشمیر کی سرمائی سیاحت کی صلاحیت کو مزید کھولنے میں مدد مل سکتی ہے۔ کشمیر میں موسم سرما کی سیاحت نہ صرف سیاحوںکو فائدہ دے گی بلکہ خطے کی اقتصادی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔ سرمائی سیاحت کی وجہ سے یہاں پر موسم سرماءکے دوران کاروبار بڑھ جائے گا اور مقامی نوجوانون کےلئے روزگار کے مزید مواقعے پید ا ہوں گے ۔ البتہ کشمیر میں پائیدار موسم سرما کی سیاحت کو ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دینی چاہیے۔ خطے کے نازک ماحولیاتی نظام کو آنے والی نسلوں کے لیے اپنی قدرتی خوبصورتی کی حفاظت کے لیے ذمہ دار سیاحتی طریقوں کی ضرورت ہے۔ فضلہ کے انتظام، جنگلات کی بحالی اور ماحول دوست نقل و حمل کے لیے اقدامات سیاحت کو فروغ دیتے ہوئے ماحول کو محفوظ رکھنے میں مدد کر سکتے ہیں۔وادی کشمیر میں سرمائی سیاحت کےلئے کافی گنجائش ہے اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس طرف خصوصی توجہ دی جائے اور زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو راغب کرنے کےلئے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنایا جائے ۔ سیاحوں کو جتنی یہاں پر سہولیت دستیاب ہوگی سیاحت کےلئے وہ اتنا ہی زیادہ بہتر ہوگا۔