ڈبلن، 2 اکتوبر ۔ ایم این این۔ڈبلن میں بھارتی سفارتخانے نے مہاتما گاندھی کی 156ویں جینتی کے موقع پر ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا جس میں بانیٔ قوم کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔اس موقع پر بھارتی سفیر، شری اکھیلیش مشرا نے خطاب کرتے ہوئے گاندھی جی کی فکری وراثت کے تین اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی ۔سفیر مشرا نے کہا کہ مہاتما گاندھی اپنی زندگی کے دوران شدید تنقید اور نظریاتی اختلافات کا سامنا کرتے رہے لیکن انہوں نے ہمیشہ اپنے ناقدین سے احترام کے ساتھ گفتگو اور مباحثہ کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ آج کے دور میں، جب دنیا بڑھتی ہوئی پولرائزیشن اور عدم برداشت کا شکار ہے، یہ طرزِ عمل ہمارے لیے ایک قابلِ تقلید مثال ہے۔گاندھی جی خواتین کو سماجی و معاشی تبدیلی کے عمل میں مرکزی کردار دینے کے حامی تھے۔ انہوں نے کہا تھا: "خواتین کو کمزور کہنا توہین ہے؛ اگر طاقت کا مطلب اخلاقی طاقت ہے تو خواتین مردوں سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔”سفیر مشرا نے اس موقع پر کہا کہ آج وزیرِاعظم نریندر مودی نے خواتین کی قیادت کو قومی ترقی کی پالیسی کا محور بنا دیا ہے، اور "خواتین قیادت والے ترقیاتی ماڈل” کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ مساوات اور ناری احترام کی شروعات ہر گھر سے ہونی چاہیے۔سفیر مشرا نے کہا کہ گاندھی جی نے اپنی زندگی سے یہ پیغام دیا کہ ہر بھارتی کو اپنے ورثے اور تہذیبی شان پر فخر ہونا چاہیے۔ انہوں نے گاندھی جی کے مشہور الفاظ یاد دلائے: "پہلے وہ آپ کو نظرانداز کرتے ہیں، پھر آپ پر ہنستے ہیں، پھر آپ سے لڑتے ہیں، اور پھر آپ جیت جاتے ہیں۔”انہوں نے کہا کہ بھارت آج دنیا کے نمایاں ترین ممالک میں ہے جو معاشی ترقی، تکنیکی جدت اور جمہوری اقدار میں آگے بڑھ رہا ہے، اور دشمن عناصر کے منفی پروپیگنڈے سے متاثر ہونے کی ضرورت نہیں۔تقریب کا اختتام گاندھی جی کے افکار کو موجودہ دور میں رہنمائی کا چراغ قرار دیتے ہوئے کیا گیا۔