مرکزی وزیر سیاحت گجیندر سنگھ شیخاوت نے پارلیمنٹ میں جموں کشمیر میں سیاحت کے حوالے سے بتایا کہ پہلگام میں 22اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد جموں کشمیر میں سیاحوں کی آمد میں کمی ہوئی ہے جس کا انہوں نے ایوان میں اعتراف کیا ہے ۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام اس علاقے یعنی جموں کشمیر مین کوئی اکنامک سروے نہیں ہوا ہے اور اس واقعے کے معاشی اثرات کے بارے میں ابھی تک کوئی اندازہ نہیں لگایا جاسکاہے ۔وزیر موصوف نے کہا کہ سیاحوں کی آمد کے بارے مین مکمل تفصیلات محکمہ سیاحت کی طرف سے فراہم کی جاتی ہیں ۔اور اس کے بعد متعلقہ وزارت ان ہی اعداد وشمار پر انحصار کرتی ہے ۔انہوں نے انکشاف کیا کہ جموں کشمیر میں گھریلو اور غیر ملکی سیاحون کی آمد میں اضافہ ہوا ہے سوائے وبائی دور کے ،تاہم موجودہ سال کے اعداد و شمار پچھلے سال کے مقابلے مین کمی کو ظاہر کرتے ہین ۔انہوں نے محکمہ سیاحت کی طرف سے فراہم کردہ اعداد وشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سال 2024میں 2.35کروڑ ملکی سیاح اور 65452غیر ملکی سیاحوں نے جموں کشمیر کا دورہ کیا جبکہ سال 2025کے پہلے چھ مہینے میں خطے میں 8.95لاکھ مقامی اور 1957غیر ملکی سیاحوں نے جموں کشمیر کی سیر کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پہلگام میں حملے کے بعد سیاحوں کی تعداد میں کمی کی وجہ سے کاروباری نقصانات یا معاشی اثرات کس قدر مرتب ہوئے اس بارے میں کوئی مطالعہ یا رسمی جائیزہ نہیں لیا گیا ۔اس خطے میں اعتماد کی بحالی اور سیاحت کو فروغ دینے کے لئے حکومتی اقدامات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر موصوف نے جموں کشمیر میں متعدد سکیموں کو لاگو کیا گیاہے اور اقدامات کی فہرست فراہم کی ۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ وزارت مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کو سیاحت کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے مالی امداد فراہم کرتی ہے انہوں نے کہا کہ سیاحت کو فروغ دینے کیلئے دیکھو اپنا دیش ،چلو انڈیاجیسی پر موشنل مہمات شروع کی گئی ہیں جن کے حوصلہ افزا نتایج برآمد ہونے لگے ہیں ۔ادھر وادی میں سیاحت سے وابستہ متعلقین نے جہاںوزیر موصوف کے پارلیمنٹ میں دئے گئے بیان کو سچائی پر مبنی قرار دیا لیکن اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پہلگام سانحے کے بعد سیاحت مین کافی کمی آئی ہے ااور سٹیک ہولڈرس کو کافی نقصان پہنچاہے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ سیاحت کو اس حوالے سے مرکزکو اعداد و شمار فراہم کرنے چاہئے تاکہ نقصان کی بھر پائی کیلئے متعلقہ وزارت رقومات فراہم کرسکے ۔اگرچہ اس وقت وادی میں سیاحوں کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے لیکن پہلگام دہشت گردانہ حملے سے قبل جتنے سیاح یہاں آتے تھے ان میں کمی ہوگئی ہے ۔ان حالات کو مدنظر رکھ کر مرکزی حکومت کو چاہئے کہ جموں کشمیر میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے ۔کیونکہ یہاں ہزاروں کی تعداد میں سیاحت سے جڑے کاروباریوں نے چاہے وہ چھوٹے ہوں یا بڑے بنکوں سے قرضے لئے ہیں ۔یہ قرضے اسلئے لئے گئے تاکہ یہاں آنے والے سیاحوں کی خدمت میں کوئی کمی باقی نہ رہنے پائے لیکن پہلگام سانحہ کے بعد پورا سیاحتی سیکٹر بری طرح متاثر ہوا ہے ۔جن لوگوں نے قرضے لئے ہیں وہ بھی قرضہ جات ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اسلئے مرکز کو اس بارے میں سنجیدگی سے اقدامات اٹھانے چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاح یہاں آسکیں اور جو کاروباری قرض کے بوجھ کے تلے دب گئے ہین وہ قرضہ جات کی ادائیگی کے قابل ہوسکیں ۔











