گذشتہ دنوں صدر ہسپتال میں جو واقعہ پیش آیا اسے افسوسناک قرار دیا جاسکتاہے ۔ڈاکٹر ایک مریض کے تیمار دار پر الزامات عاید کررہے ہیں جبکہ مذکورہ تیمار داربھی جوابی الزامات عاید کررہا ہے ۔حقیقت کیا ہے ؟تحقیقات کے بعد ہی وہ سامنے آسکتی ہے ۔لیکن اس وقت ڈاکٹروں کا طرز عمل ناقابل قبول قرار دیا جاسکتاہے کہ انہون نے کام کرنے سے انکار کردیا اور سٹرایک کردی ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب ہسپتال انتظامیہ نے ڈاکٹروں کو اس بات کا یقین دلایا کہ اس معاملے میں قانونی کاروائی کی جاے گی اس کے بعد ڈاکٹروں کی ہڑتال کا کوئی جواز نہیں رہتاہے ۔لیکن اس کے باوجود ڈاکٹر کل بھی ہڑتال پر رہے جس سے سینکڑوں مریضوں کو حد سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ہسپتال میں کچھ روز قبل جو واقعہ رونما ہوا اس بارے میں فریقین کی طرف سے متضاد بیانات سامنے آرہے ہیں ۔ایک شخص کا رشتہ دار ہسپتال میں دم توڑ بیٹھا ظاہر ہے کہ اس کے رشتہ داروں پر غموں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ہونگے اس موقعے پر ان کو تسلی دینے کی ضرورت تھی لیکن بقول ان کے ڈاکٹرکا رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز تھا ۔اس کے برعکس ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایک تیمار دار نے بلاوجہ ڈاکٹر کو اپنے غضب کا نشانہ بنایا ۔اب اس بات کا فیصلہ کون کرے گا کہ کون سا فریق سچ کہتا ہے اور کون جھوٹ ۔تحقیقات کے دوران سب کچھ سامنے آسکتاہے ۔آج کوئی چیز چھپی نہیں رہ سکتی کیونکہ ہسپتال میں چپے چپے پر سی سی ٹی وی کیمرے آن ہیں اور سب کچھ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے آسکتاہے ۔اس کے علاوہ شواہد کے بیانات بھی لئے جارہے ہیں ۔جب یہ سارا عمل اختتام کو پہنچے گا تب ہی قصور وار سامنے آسکتاہے اور قانون کے تحت اسے سزا دی جاسکتی ہے لیکن ابھی تک تحقیقات مکمل نہیں ہوئی ۔کسی کو قصوروار نہیں ٹھہرا یا گیا اور ڈاکٹروں نے ہڑتال کردی ۔ایسا طرز عمل صحت سے جڑے معاملات میں ناقابل قبول ہے۔کل ہی وزیر صحت نے صدر ہسپتال کا دورہ کیا اور کہا کہ جب اس طرح کے واقعات رونما ہوتے ہیں تو اس کے لئے قواعد و ضوابط بنے ہیں قانون بھی موجود ہے اسلئے ڈاکٹروں کی طرف سے ہڑتال کا اسلئے کوئی جواز نہیں کیونکہ وہ اس پیشے سے تعلق رکھنے والے ہیں جو ایثار و قربانی کا تقاضا کرتا ہے ۔ڈاکٹرکو ایک خدمت گار کی طرح کام کرنا چاہئے کیونکہ وہ اس بیمار کو اللہ کے فضل و کرم سے نئی زندگی عطا کرتا ہے جس نے زندگی کی آس چھوڑ دی ہوتی ہے ۔وہ بیمار جب صحت یاب ہوجاتا ہے تو ڈاکٹر کو ڈھیر ساری دعائیں دیتا ہے ۔اور یہی دعائیں اس کے کام آتی ہیں۔ایک بیمار یا کسی حادثے کے شکار شخص کو جب ہسپتال علاج معالجے کے لئے لایا جاتا ہے تو اگر کوئی ڈاکٹر اس کا علاج کرنے سے یہ کہہ کر انکار کرے گا کہ وہ ہڑتال پر ہیںتو اس بیمار یا زخمی شخص کے گھروالے وغیرہ کیا محسوس کرینگے ۔اگر اس وقت وہ غصے کا اظہار کرینگے تو کیا وہ بے جا ہوگا ۔ہرگز نہیں ۔اسلئے ڈاکٹروں کو وزیر صحت اور ہسپتال ایڈمنسٹریشن کی یقین دہانیوں پربھروسہ کرکے روز مرہ کا کام کا ج کرنا چاہئے اور بیماروں کی خدمت کو اپنی زندگی کا شعار بنانا چاہئے ۔تب ہی وہ کامیابی کے منازل طے کرتے جائیں گے ۔ اس معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی قصوروار کو سزا دی جاسکتی ہے ۔اسلئے ڈاکٹروں کو اپنے مقدس پیشے کا احترام کرتے ہوئے ہڑتال سے اجتناب کرنا چاہئے ۔











