نئی دہلی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اس مہینے کی 19تاریخ کو وزیر اعظم نریندر مودی بذات خود کٹرہ سے بارہمولہ تک براہ راست ریل سروس کا افتتاح کررہے ہیں جس کا کشمیریوں کو عرصہ دراز سے انتظار تھا اور اس سروس کے لئے اب تک متعدد مرتبہ ڈیڈ لائنیں مقرر کی گئی تھیں لیکن بار بار ان پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث ان کو اگلی تاریخوں تک ٹالا گیا کیونکہ اس ٹریک پر کام مکمل نہیں ہوسکا تھا لیکن اب کہا جارہا ہے کہ کام پورے کا پورا مکمل ہوچکا ہے اور صرف اب اس کا افتتاح ہونا ہی باقی ہے اور اب وزیر اعظم نریندر مودی بذات خود اس کا افتتاح کرنے والے ہیں ۔کشمیری عوام کا یہ دیرینہ خواب پورا ہوگیا ۔جب سے یہاں ٹرین شروع کی گئی یہ قاضی گنڈ سے بارہ مولہ تک چلتی تھی لیکن بعد میں اسے بانہال تک توسیع دی گئی جبکہ اب کٹرہ سے بارہمولہ تک ریل سروس شروع کی جارہی ہے ۔لیکن لوگوں کو اس بات پر افسوس ہورہا ہے کہ جموں سے بارہمولہ تک براہ راست ریل سروس شروع کرنے کے بجاے کٹرہ سے کیونکر بارہ مولہ تک ریلوے سروس شروع کی جارہی ہے جبکہ پہلے اس بات کا بار بار تذکرہ کیا جاتا رہا ہے کہ جموں سے براہ راست سرینگر تک ریل سروس شروع کی جائے گی لیکن اب نہ جانے کیونکر اس میں تبدیلی کی گئی ۔اس ریل سروس سے اگرچہ سرینگر سے ملک کی دوسری ریاستوں تک آنے جانے والوں کو راحت ملتی لیکن کٹرہ تک براہ راست ریل سروس شروع کرنے سے وہ مقصد پورا نہیں ہوسکتا جو جموں تک براہ راست ریل سروس شروع کرنے سے حاصل ہوسکتاتھا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جس کشمیری باشندے کو جموں یا ملک کی کسی بھی دوسری ریاست میں جانے کا موقعہ ملے گا تو وہ سرینگر یا وادی کے کسی بھی سٹیشن سے ٹرین میں سوار ہوکرکٹرہ پہنچے گا وہاں سے اسے دوسری گاڑی پکڑ کر جموں پہنچنا پڑے گا جس کے بعد وہ اگلی منزل تک جاسکتاہے ۔اسلئے کشمیری عوام کے لئے یہ بہتر ہوتا اگر جموں سے سرینگر تک براہ راست ریل سروس شروع کی جاتی تاکہ لوگوں کو بھر پور راحت ملتی اور سرینگر جموں شاہراہ پر سفر سے جڑی پریشانیوں سے اسے راحت ملتی لیکن ایسا ممکن دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔کیونکہ شمالی ریلویز نے اس بات کا فیصلہ کرلیا ہے کہ وادی کا ابھی تک براہ راست ریل رابطہ صرف کٹرہ تک ہی ہوسکتاہے ۔اس کے علاوہ وادی کے تاجروں اور خاص طور پر فروٹ گروورس نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ اس ٹرین کے ساتھ مال لے جانے والے ڈبے شامل نہیں کئے گئے بلکہ یہ صرف مسافر ٹرین سروس ہی ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ اگر جموں تک براہ راست ٹرین ہوتی اور اس کے ساتھ مال بردار ڈبوں کو بھی شامل کیا جاتا تو ان کو سرینگر جموں شاہراہ پر کئی کئی دنوں تک مال بردار ٹرکوں کے درماندہ ہونے کی پریشانیوں سے نجات ملتی اور کشمیری میوہ مناسب وقت پر باہر کی منڈیوں تک پہنچ جاتا جس سے وہاں کے لوگوں کو کشمیر کے تازہ میوے کھانے کا لطف بھی حاصل ہوتا اور کشمیری میوہ تاجروں کو مناسب قیمت بھی ملتی لیکن ابھی تک شمالی ریلوے نے نہ تو جموں تک ریل سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور نہ ہی اس ریل کے ساتھ مال بردار ڈبے شامل کئے گئے ۔انہوں نے مرکزی حکومت پر اس بارے میں فوری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے ۔











