جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں نچلی سطح پر تیاریاں کی جارہی ہیں لیکن ابھی تک اس بارے میں کسی مقررہ تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ۔بھارت چونکہ دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے اور انتخابات جمہوریت کی روح ہوتے ہیں اسلئے مرکزی حکومت چاہتی ہے کہ جموں کشمیر میں جلد از جلد اسمبلی انتخابات کروائے جاسکیں تاکہ لوگ اپنے نمایندوں کو چن کر اسمبلی میں پہنچادیں تاکہ ان کے مسایل حل ہوسکیں ۔مختلف وجوہات کی بنا پر یہاں اسمبلی انتخابات نہیں کروائے گئے جن کے بارے میں قارئین کرام کو معلومات ہیں لیکن مرکزی حکومت چاہتی ہے کہ یہاں جلد از جلد اسمبلی انتخابات کروائے جاسکیں ۔سال 2019اگست میں جب جموں کشمیر کو آئین کی دفعہ 370کے تحت خصوصی درجہ حاصل تھا کو واپس لینے کے ساتھ ہی اس ریاست سے اس کا ریاستی درجہ بھی چھین کر اسے مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دیا گیا ۔تب سے آج تک مرکزی وزرا اور بذات خود وزیر اعظم اور وزیر داخلہ بار بار اس بات کی یقین دہانی کراچکے ہیں کہ جموں کشمیر کا ریاست کا درجہ بحال کیا جاے گا ۔ذرایع کا کہنا ہے کہ اسمبلی انتخابات کے ساتھ ہی جموں کشمیر کا ریاست کا درجہ بحال کرنے کے سلسلے میں اعلان متوقع ہے ۔جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کب ہونگے اس بارے میں ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے البتہ ایک مقامی خبر رساں ایجنسی نے الیکشن کمشن کے ذرایع کا حوالہ دے کر لکھا ہے کہ اس سال اکتوبر یا نومبر میں جموں کشمیر میں بلدیاتی اداروں بشمول پنچایتوں وغیرہ کے انتخابات کروائے جاینگے تاکہ لوگوں کو نچلی سطح پر اپنے نمایندے چننے کا موقعہ مل سکے ۔اس خبر رساں ایجنسی کے مطابق مرکزی سرکار جموں کشمیر میں پنچایت اور بلدیاتی انتخابات کروانے کے لئے سنجیدہ ہے اور اس سال اکتوبر نومبر میں یہ انتخابات متوقع ہیں ۔ذرایع کا کہنا ہے کہ اگرچہ پنچایتوں کے کام کاج کو یقینی بنانے کے لئے بلاک ڈیولپمنٹ افسروں کو ایڈمنسٹریٹو افسروں کے اختیارات تفویض کئے گئے ہیں اور ان کی معیاد میں مزید تین ماہ کی توسیع کی گئی ہے جو اس سال ستمبر کے آخر پر ختم ہوگی اور جس سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکاہے کہ اس کے فوراً بعد ہی انتخابات کروائے جاسکتے ہیں ۔الیکشن کمیشن آف انڈیا اور جموں کشمیر میں چیف الیکٹورل اتھارٹی بھی جمون کشمیر میں پہلے پنچایت الیکشن کے علاوہ میونسپل کارپوریشن ،کونسلوں اور میونسپل کمیٹیوں کے انتخابات کروانے پر رضامند ہے ۔تاکہ کام کاج کو آسان بنایا جاسکے اور لوگوں کو ان اداروں کی عدم موجودگی کے حوالے سے جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان پر قابو پایا جاسکتاہے ۔اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ اگر اکتوبر نومبر میں بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کروائے جاینگے تو پھر اسمبلی انتخابات کب کروائے جاینگے ؟ اس بارے میں ابھی تک کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے اور عنقریب اس بارے میں اعلان متوقع ہے کیونکہ مرکزی حکومت بھی چاہتی ہے کہ جموں کشمیر میں جتنی جلدی ہوسکے انتخابات کروائے جاسکیں ۔بہرحال فیصلہ الیکشن کمشن کو کرنا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ 19اگست کے بعد ہی اعلان ہوگا کیونکہ 19اگست کو یاترا ختم ہوجاے گی جس کے ساتھ ہی سلامتی دستوں کی یاترا ڈیوٹی بھی ختم ہوسکتی ہے پھر ان کو انتخابات کے حوالے سے لااینڈ آرڈر برقرار رکھنے کی ڈیوٹی سونپی جاسکتی ہے ۔جس کے بعد ہی انتخابات کروائے جاسکتے ہیں ۔











