یہاں موجودہ انتظامیہ نوجوانوں کے مستقبل کو تابناک بنانے کے لئے کوشاں ہے ۔یہ بات چیف سیکریٹری نے گذشتہ دنوں جموں میں نامہ نگاروں کو بتائی ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ زمینی سطح پر ٹھوس طریقہ کار اختیار کررہی ہے تاکہ سب کو اس بات کا پتہ چل سکے کہ واقعی حکومت عوام کی بہتری اور خاص طور پر نوجوانوں کے مستقبل کو روشن بنانے کی خاطر کاروائیوں میں مشغول ہے ۔اس کی ایک کڑی کے طور پر نئی صنعتی پالیسی ہے جو اب تک نہ تو کسی سابق حکومت نے شروع کی تھی اور نہ ہی کسی حکومت نے اس طرح کی صنعتی پالیسی لاگو کی تھی۔اس وقت متعدد فلاحی اور دوسری سکیمیں چل رہی ہیں جن سے نوجوان مستفید ہورہے ہیں۔چیف سیکریٹری کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نے 88 ہزار کروڑ کا پیکیج دیا ہے اسوقت تقریباًڈیڑھ ہزار یونٹ فعال ہیں اور 170پروجیکٹوں پر بھی کام شدو مد سے جاری ہے ۔انہوں نے بتایا کہ نوجوانوں کو مدد فراہم کرنے کی خاطر سرکار کوشاں ہے ۔انہوں نے بتایا کہ سرکار نے سات نئے میڈیکل کالج قایم کئے ہیں پہلے صرف پانچ سو ایم بی بی ایس کی نشستیں ہوا کرتی تھیں اور اب یہ سیٹیں 13سو کر دی گئی ہیں ۔نرسنگ اور پی جی کے لئے بھی سیٹیں بڑھادی گئی ہیں ۔چیف سیکریٹری نے کہا کہ جموں کشمیر میں آئی ٹی آئی اور آئی اے ایم تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ہنروں کی تربیت فراہم کررہے ہیں ۔چیف سیکریٹری نے میڈیا کو جو کچھ بتایا وہ اس لحاظ سے حوصلہ افزا قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ ایک تو حکومت نے ایسی صنعتی پالیسی تشکیل دی ہے جس سے نوجوانوں کو روزگار کے بہتر مواقع میسر ہونگے اور وہ سرکاری نوکریوں کے پیچھے پڑنے کے بجاے نوکریاں دینے والے بن جائینگے اور دوسری بات یہ ہے کہ وہ ملک و قوم کو آگے بڑھانے میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی بار بار یہ کہہ چکے ہیں کہ بھارت آنے والے برسوں میں ایک مضبوط معیشت کے طور پر ابھر سکتاہے ۔یہ معیشت اسی صورت میں مضبوط و مستحکم بن سکتی ہے جب مثبت صنعتی پالیسی لاگو کی گئی ہو ااور زیادہ سے زیادہ نوجوان اس سے مستفید ہورہے ہوں ۔اس وقت سولہ سو یونٹ چالو ہیں اور یونٹ ہولڈر اچھی خاصی کمائی کررہے ہیں۔چیف سیکریٹری نے کہا کہ اس وقت 170پروجیکٹوں پر شد و مد سے کام جاری ہے اور اس معاملے میں نوجوانوں کو مد د فراہم کرنے کیلئے سرکار ان کی بھر پور اعانت کررہی ہے اور آیندہ بھی کرتی رہے گی۔اس وقت سرکاری نوکری ملنا انتہائی مشکل ہے اسلئے پڑھے لکھے نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ ایسے صنعتی یونٹ قایم کریں جن سے ان کو مختصر مدت میں منافع حاصل ہوسکے اور وہ اس قابل ہوسکیں کہ دوسرے بیروزگار نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو کام فراہم کرسکیں ۔جائیز طریقے سے روزگار کمانے میں کوئی قباحت نہیں ہے ۔اسلئے نوجوانوں کو اس جانب خاصی توجہ دی جانی چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں خود روزگار سکیموں سے استفادہ حاصل کرسکیں اور دوسروں کو بھی روزگار دلانے کا باعث بن سکیں۔