اس سال بھی گذشتہ برسوں کی طرح یکم ستمبر سے 7ستمبر تک قومی غذائی ہفتہ منایا جارہا ہے اور اس ہفتے کا عنوان ’سب کے لئے سستی اور صحت مند غذا ‘ رکھا گیا ہے ۔جیسا کہ ہم مشاہدہ کرتے ہیں یعنی ہر کوئی مشاہدہ کرتا ہے کہ سب لوگ روایتی غذائیں کھانا پسند کرتے ہیں بلکہ اگر کہا جاے تو وہی کچھ کھاتے پیتے ہیں جو ہمارے آباو اجداد کی عادات میں شامل تھا ۔لیکن کچھ لوگ ایسے ہیں جو صرف وہ غذائیں کھاتے ہیں وہ بھلے مہنگی ہی کیوں نہ ہوں جن سے ان کی صحت برقرار رہتی ہے جبکہ دوسرے ٹائیپ کے لوگ وہ ہیں جو صرف مزیدار کھانوں کے شوقین ہوتے ہیں خواہ ان سے صحت کا ستیا ناس ہی کیوں نہ ہوتا ہو۔ایسے لوگوں کی تعدا د حد سے زیادہ ہے جو مزیدار کھانا کھانے کے شوقین ہوکر اپنی صحت سے کھلواڑ کرتے ہیں ۔آج کل اب یہاں یعنی ہماری وادی میں بھی گھر وںسے باہر کھانا ایک فیشن سا بن گیا ہے لوگ اب گھروں میں اپنی پسند کا پاک وصاف کھانا کھانے کے بجاے ہوٹلوں ،ریسٹورنٹوں ،ڈھابو ں وغیرہ میں کھانا پسند کرتے ہیں ۔ہمارے ڈاکٹر صاحبان اب یہ کہتے ہوے تھک گئے ہیں کہ لوگوں کو جنک فوڈ یا بازاری مصالحے دار کھانا کھانے سے احتراز کرنا چاہئے لیکن ان کی کوئی نہیں مانتا ہے بلکہ اب اکثر لوگ باہر کے کھانے کے اس قدر شوقین بن گئے ہیں کہ اب ان کو گھروں میں پکایا جانے والا کھانا پسند ہی نہیں آتا ہے ۔قومی غذائیت ہفتہ منانے کے پیچھے یہی مقصد کارفر ما ہے کہ لوگ ایسا کھانا کھائیں جس سے ان کی صحت برقرار رہ سکے ۔وہ سب گھروں میں پاک وصاف اور بہتر ماحول میں پکائی جانے والی غذائیں ہوتی ہیں ۔گھروں سے باہر ایسی غذائیں کہاں مل سکتی ہیں جن سے صحت برقرار رہ سکے ۔کیونکہ ڈاکٹر صاحبان بار بار کہتے ہیں کہ غذائیں سادگی سے پُر یعنی جس میں نمک ،تیل اور مرچوں کی مقدار کم ہو ۔مصالحے دار غذائیں نہ ہوں تو ایسی ہی غذاﺅں سے صحت ٹھیک رہتی ہے ۔لیکن جب ہم باہر کا کھانا کھاتے ہیں وہ بے شک مزیدار ہوتا ہے لیکن جسم میں داخل ہوکر ایسی غذائیں کیا کیا گُل کھلاتی ہیں یہ ہم کو بعد میں پتہ چلتا ہے جب ہم بیمار پڑ کر ہسپتالوں کے چکر لگانے پر مجبور ہوتے ہیں ۔لوگ نجی محفلوں اور دوست و احباب اور رشتہ داروں کے پاس جاجا کر زمانے کو کوستے رہتے ہیں کہ اب کیسی کیسی بیماریاں پھیلنے لگی ہیں لیکن کوئی یہ نہیں کہتا ہے کہ ان بیماریوں کے پھیلنے کا موجب بھی ہم ہی بنتے ہیں ۔قومی غذائی ہفتے کا عنوان ہے ’سب کے لئے سستی صحت مند غذا ‘ وہ صرف گھروں میں مل سکتی ہے ۔باہر سستی غذائیں ملنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتاہے بلکہ یہ سب گھروں میں ہی ممکن ہے اسلئے لوگوں کو اگر اپنی صحت برقرار رکھنی ہے تو سستی اور صحت مند غذائیں تو صرف گھروں میں ہی دستیاب ہوسکتی ہیں اسی طرح ہم قومی غذائی ہفتے کو کامیاب بنا سکتے ہیں جب ہم اس بات کا عہد کرینگے کہ ہم صرف اور صرف صحت مند غذائیں ہی استمال کرینگے ۔چٹ پٹی غذاﺅں کا زمانہ گیا ہے ۔اب جنرک سبزیوں کو اگایا جانے لگا ہے یعنی بغیر کھاد کے اب سبزیاں اگائی جاتی ہیں جو انتہائی صحت مند ہوتی ہیں ۔کیونکہ مصنوعی کھادوں کے استعمال سے ہی ایسی بیماریاں پھیلنے لگی ہیں جو جان لیوا ثابت ہورہی ہیں اسلئے ان بیماریوں ،پریشانیوں اور مشکلات سے بچنے کا واحد علاج ہے گھروں میں پکایا جانے والا کھانا اور بس۔