کشمیر کا ثقافتی ورثہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہے اور اسے دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے ۔یہ بات سیکریٹری ثقافت ڈاکٹر سید عابد رشید شاہ نے جموں میں ایک تقریب کے دوران بتائی ۔انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوے کہا کہ حکومت مرکز کے اس زیر انتظام علاقے میں ثفافتی ورثے کے لئے بڑے پیمانے پر محکمہ ثقافت کو بحال کرنے کے لئے پر عزم ہے ۔انہوں نے کہا کہ جموں کے ابھینو تھیٹر ،کلا کیندر اور ٹیگور ہال کومتحرک کرنے کے لئے اور انہیں مناسب پہچان دینے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جاینگے ۔انہوں نے کہا کہ یہ مقامات جموں کشمیر کے ثقافتی مقام کے اعصابی مراکز رہے ہیں اور انہیں سال بھر ثقافتی سرگرمیوں سے بھر پور ہونا چاہئے یعنی ان مراکز میں سال کے سال تمدنی اور ثقافتی سرگرمیاں زور و شور سے جاری رہنی چاہئے ۔جموں کشمیر میں جہاں تک ثقافت کا تعلق ہے تو اس لحاظ سے یہاں واقعی کافی مواد موجود ہے لیکن گذشتہ تیس برسوں کے حالات و واقعات کی وجہ سے جہاں زندگی کے بیشتر شعبے متاثر ہوئے اسی طرح ثقافتی سرگرمیاں بھی ٹھپ ہوگئیں جو نوجوان ہماری ثقافت ،آرٹ ،ادب ،تمدن اور تہذیب کو آگے بڑھا سکتے تھے ان کو اپنی صلاحتیوں کا بھر پور مظاہرہ کرنے کا موقعہ نہیں مل سکاہے ۔ان کی صلاحیتوں کو جیسے زنگ لگ گئی ۔کسی بھی قوم کی پہچان اس کی ثقافت ،فن اور آرٹ سے ہوتی ہے لیکن یہاں جب اس طرح کی سرگرمیوں کے لئے مواقع دستیاب نہیں تھے تو کس طرح کشمیر کی ثقافت آگے بڑھ سکتی تھی ۔لیکن اب جبکہ حالات تبدیل ہوگئے ہین ہر شعبہ متحرک ہوگیا ہے اور اس کے ساتھ ہی ثقافتی سرگرمیوں کے لئے راہ ہموار ہوگئی ۔کشمیر کے ثقافتی خزانے اپنے اندر کافی کچھ مواد رکھتے ہیں اور جب ان کو منظر عام پر لایا جاے گا تو دنیا یہ دیکھے گی کہ کشمیری ثقافت ،تہذیب و تمدن کس قدر مالامال ہے لیکن ابھی تک اس بات کا بھر پور موقعہ نہیں مل رہا ہے ۔کشمیر آرٹ اور کلچر کو زندہ جاوید بنانے کے لئے جہاں بہت سے ادارے جن میں خاص طور پر اکیڈیمی آف آرٹس کلچر اینڈ لنگویجز کا نام قابل ذکر ہے یہ ادارہ کشمیری زبان و ادب اور کشمیر میں ثقافتی سرگرمیوں کو بڑھاوادینے اور اسے دنیا میں نام کمانے کے لئے کافی محنت کرتاہے ۔جموں کشمیر میں ہمارے پاس بھر پور اور متحرک ثقافتیں ہیں سیکریٹری ثقافت نے افسروں پر زور دیا کہ وہ روایتی آرٹ پر فارمنس پروگرام میں کلچرل اپرنٹس شپ شروع کرنے پر غور کریںانہوں نے محکمہ لائیبریریز پر زور دیا کہ دور دراز علاقوں کے نوجوانوں اور طلبہ کے لئے اپنی خدمات کو ترجیح دیںاور سرکاری لائیبریروں کی ڈیجتلائیزیشن کے عمل کو تیز کرنے لئے اقدامات کریں۔معلوم ہوا ہے کہ یوٹی میں 35یادگاروں اور اہم مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے ۔لیکن دوسری جانب عوامی حلقو ں کا کہنا ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ جس کے ذمہ کشمیر کے تاریخی اور یاد گار مقامات کو محفوظ رکھنے کا کام ہے اس کام میں وہ بری طرح ناکام ہوا ہے کیونکہ پوری وادی ،خطہ پیر پنچال اور جموں میں ایک بھی تاریخی مقامات کو محفوظ رکھنے کے لئے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا یہ سب کی سب تاریخی عمارتیں خستہ حالت میں پڑی ہیںان تاریخی عمارتوں سے بھی کشمیر کی ثقافت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتاتھا ۔لیکن ان کی مناسب دیکھ ریکھ نہیں کی جاتی ہے ۔










