اس مادہ پرست دنیا میں رشتے ناطے سب جھوٹ اور بے بنیاد بن کررہ گئے ۔بھائی بھائی کا نہیں رہا ۔بیٹا باپ سے الگ ،ماں اور بیٹی میں اختلاف غرض خون کے رشتے بھی اب نہیں رہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ انسان کی رگوں میں سرخ نہیں بلکہ پانی دوڑ رہا ہے ایسے ایسے واقعات رونما ہونے لگے ہیں کہ روح کانپنے لگتی ہے اور ایسا کچھ ہورہا ہے جن کا تصور تک نہیں کیا جاسکتا تھا۔لیکن یہ ہورہا ہے اور اس پر قابو پانے یا یہ سلسلہ مختصر ہونے کے دور دور تک آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔مادہ پرستی انسان دل و دماغ پر اس طرح چھا گئی ہے کہ اسے اس بات کا اب کوئی ہوش نہیں رہا ہے کہ ماں بیٹی کیا ہوتی ہے بھائی بہن کا رشتہ کیسا ہوتا ہے باپ کیا ہے اور اس کی عزت کس طرح کرنی چاہئے ۔ماں کی عظمت کیا ہے غرض ہر رشتہ ختم ہوکر رہ گیا ہے صرف چاروں طرف پیسہ پیسہ پیسہ ۔مادہ پرستی اس درجے تک پہنچ گئی کہ بھائی کو بھائی نظر نہیں آتا ہے ۔والدین کی اس کے دل میں کوئی عزت نہیں یعنی اگر وہ بحیثت والدین پیار و محبت نچھاور کرتے ہیں تو اس کی کوئی وقعت نہیں لیکن اگر وہ تھوڑے بہت پیسے خرچ کرتے ہیں تب انہیں تھوڑا سا والدین کا درجہ مل سکتا ہے ۔آج کے انسان کی رگوں میں خون کے بدلے کیا کچھ دوڑ رہا ہے اس کا اندازہ حالیہ دنوں میں کٹھوعہ میں پیش آے ہوے واقعے سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے جب بڑے بھائی نے طیش میں آکر چھوٹے بھائی کو قتل کردیا جب اس کی بیوری دھاڑے مارتی ہوئی جاے واردات پرپہنچ گئی تو سفاک بھائی نے اپنی بھابھی کو بھی بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا ۔قاتل کو اپنی اس ناپاک حرکت پر کوئی پچھتاوا نہیں وہ بالکل نارمل لگ رہا تھا ۔اس سے قبل پالہ پورہ سرینگر میں ایک جوان سال بہو کو بے دردی سے قتل کردیا گیا ۔اس کے لواحقین کا الزام ہے کہ سسرال میں رہنے والے اس کے رشتے کے بالغ لڑکے نے اس پر کلہاڑی سے وار کرکے اسے قتل کردیا جس کے بعد اسے بھاگنے کی کوشش کی لیکن اسے پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا گیا جہاں اس سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے ۔آج تک اس طرح کی وارداتوں کا تصور تک نہیں کیا جاسکتا تھا لیکن اب مادہ پرست دنیا میں اس طرح کی وارداتیں ہر دو تین روز بعدرونما ہوتی ہیں لیکن ان کا تدارک تو نہیں کیا جاسکا ہے ۔پولیس اب مصروف تحقیقات ہے اب اس کیس کی نوعیت کس طرح کی ہوگی قبل از وقت کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے ۔ان واقعات کا رونما ہونا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ہم کہاں جارہے ہیں وہ سماجی اقدار ،رشتوں کو عزت سے نبھانا۔اپنوں کو اپنوں کی طرح سمجھنا اور ان کے ساتھ رشتوں کی قدر و منزلت جیسے ہم نے سیکھا ہی نہیں ،ہمارا سماج تنزلی کی طرف جارہا ہے ۔سماج کے ذی عزت شہری اس بات کے لئے ذمہ دار ہیں کیونکہ ان کو آگے بڑھ کر ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے رائے عامہ کو منظم کرنا چاہئے تاکہ اس طرح کی وارداتیں رونما نہ ہونے پائیں۔