شہر خاص کے الہیٰ باغ علاقے میں انڈو ر سٹیڈیم کا افتتاح کرتے ہوے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے کشمیر ی نوجوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوے بتایا کہ کشمیری نوجوانو ں میں صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں اور وہ کسی بھی طرح کے مسابقتی امتحانات یا کھیل چلینجوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ،ہمت ،جرات اور حوصلہ رکھتے ہیں اس کے ساتھ ہی انہو ں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں میں کھیلوں کی جانب خاص رغبت پائی جاتی ہے ۔منوج سنہا نے سٹیڈیم کا افتتاح کرتے ہوے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب سرینگر شہر کے نوجوان اولمپکس میں ملک کی نمایندگی کرکے شہرت و عزت کماینگے ۔شہر خاص میں انڈور سٹیڈیم کی سہولیات بہم پہنچانا فخر کی بات ہے کیونکہ شہر میں اس طرح کے سٹیڈیم کی سہولیات کبھی نہیں میسر تھیں اس سے کھیلوں کی جانب دلچسپی رکھنے والوں کی نہ صرف بھر پور حوصلہ افزائی ہوگی بلکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بھر پور طریقے سے ان کا مظاہرہ کرسکتے ہیں ۔اکثر بیشتر ایسے نوجوان سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ ریڈیو ٹی وی اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے اس بات کا رونا روتے ہیں کہ ان میں بھر پور ٹیلنٹ ہے لیکن جب آگے بڑھنے کے ذرایع یا وسایل نہیں تو ان حالات میں وہ کیا کرسکتے ہیں؟گویا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی صلاحیتوں اور ٹیلنٹ کو چونکہ ظاہر کرنے کے مواقع نہیں مل سکے اس طرح اچھے اور کامیاب کھلاڑی بننے کا ان کا خواب چکنا چور ہوگیا لیکن جس طرح شہر خاص میں کھیل سرگرمیوں کو تقویت بخشنے کے لئے سٹیڈیم تعمیر کیا گیا اور دوسری جگہوں پر کھیلوں کو بڑھاوا دینے کے لئے انفراسٹرکچر تعمیر کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں اس سے لازمی طور پر کھیلوں کی جانب رغبت رکھنے والے ہونہار طلبہ اور دوسرے نوجوانوں کی نہ صرف حوصلہ افزائی ہوگی بلکہ ان کو آگے بڑھنے کے بھر پور مواقع فراہم ہونگے ۔کیا پتہ کہ ہمارے ان ہی نوجوانوں میں سے کوئی اولمپکس یا کسی بین الاقوامی سطح کے کھیل مقابلوں میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ کر ملک و قوم کا نام روشن کرے گا۔ویسے بھی بہت سے کشمیری طلبہ اور طالبات نے بین الاقوامی سطح پر کھیل مقابلوں میں حصہ لیا اور نمایاں کامیابی حاصل کرلی۔ان کا تذکرہ لیفٹننٹ گورنر نے سٹیڈیم کا افتتاح کرنے کے موقعے پر کیا اس سے انہوں نے کھیلوں میں دلچسپی رکھنے والوں کو حوصلہ بخشا ۔اب یہ مقامی سکولوں اور سپورٹس کلبوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوانوں کے ٹیلنٹ کو نکھارنے کے لئے سرکار کی طرف سے دی جانے والی سہولیات سے بھر پور استفادہ کریں ۔بعض سپورٹس کلبوں کو شکایت ہے کہ متعلقہ محکمہ ان کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرنے میں بقول ان کے پس و پیش کررہا ہے جو کسی سکول یا کالج میں زیر تعلیم نہیں بلکہ انہوں نے تعلیم کو خیر باد کہہ کر روزگار کے دوسرے ذرایع اپناے ہیں ایسے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے کیا معلوم ان ہی میں کوئی ایسا بھی سامنے آسکتا ہے جو اس میدان میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرکے ملک و قوم کا نام روشن کرے گا۔