محکمہ موسمیات کے مطابق مغربی ہواﺅں کا دباﺅ بڑھ جانے سے موسم نے پھر کروٹ بدلی اور کل یعنی جمعہ 5نومبر بعد دوپہر سے شہر سرینگر میں بارشیں شروع ہوگئیں جبکہ اس سے قبل بانڈی پورہ گریز ،ٹنگڈار ،مغل روڈ اور بیشتر دور دراز علاقوں میں بارشوں کے ساتھ ساتھ برفباری بھی شروع ہوئی جو آخری اطلاعات ملنے تک جاری تھی چنانچہ بانڈی پور گریز سڑک کے علاوہ کپوارہ ٹنگڈار سڑک اور مغل روڈ جس پر کچھ زیادہ ہی برفباری کی اطلاع موصول ہوئی ہے کو گاڑیوں کی آمد و رفت کے لئے بند کردیا گیا ۔شاہراہ پر کچھ گاڑیاں درماندہ ضرور ہیں جن کے بارے میں کہا گیا کہ ان کو محفوظ مقامات تک جانے کی اجازت دی جاسکتی ہے ۔بارشوں اور برفباری کے ساتھ ہی سردیاں بڑھ جاتی ہیں اور جیسا کہ پہلے ہی کہا گیا ہے کہ سرما کشمیری عوام کے لئے ڈھیر ساری مصیبتیں اور پریشانیاں لے کر آتا ہے ۔بجلی پانی کی فراہمی میں بے ترتیبی ،مہنگائی ،لازمی اشیاءکی عدم دستیابی ،برفباری ،بارشیں اور سردیوں کے علاوہ بیماریاں سرما میں یہاں لوگوں کو گھیر لیتی ہیں اوپر سے کام کاج کے اوقات میں کمی ،گھروں سے باہر نکلنے اور سفر کرنے میں مشکلات و مسایل غرض یہاں لوگ طرح طرح کی پریشانیوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں لیکن اس بار لوگوں کو اس بات کی امید ہے کہ بجلی کی فراہمی میں کسی قسم کی بے ترتیبی نہیں ہوگی کیونکہ لیفٹننٹ گورنرمنوج سنہا نے از خو دلوگوں کو اس بات کا یقین دلایا کہ اس بار سرما میں ان کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ اس بات کی کوشش کی جاے گی لوگوں کو بجلی پانی اور دوسری لازمی اشیاءکی فراہمی یقینی بنائی جاے گی ۔ایل جی کی اس یقین دہانی پر اگرچہ لوگ اطمینان کا اظہار کرنے لگے ہیں لیکن اس کے باوجود لوگوں کو کافی خدشات لاحق ہیں کیونکہ سرمائی ایام انتہائی کٹھن ہوتے ہیں ۔ان میں کانگڑی کویلے کی بھی ضرورت پڑتی ہے کانگڑیوں کی بھی ضرورت ہوتی ہے ۔کانگڑیاں انتہائی مہنگی کردی گئی ہیں کویلے فی بوری کی قیمت پانچ سو سے زیادہ ہے ۔دالیںاور سوکھی سبزیاں بھی سونے کے بھاﺅ بکتی ہیں ۔غرض جیسا کہ پہلے ہی اس بات کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ سرما اپنے ساتھ بے شمار مصائیب لاتا ہے اسلئے لوگوں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوے حکومت کو ایسے اقدامات اٹھانے ہونگے جن سے مشکلات کم ہوسکیں ۔اگرچہ سردیوں یا برفباری پر قابو پانا کسی کے بس کی بات نہیں لیکن حکومت اتنا تو ضرور کرسکتی ہے کہ لازمی اشیاءکی فراہمی یقینی بنادی جاے گی اور جو لوگ ناجائیز منافع خوری کے مرتکب ہونگے ان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جانی چاہئے تاکہ دوسرے لوگ عبرت حاصل کرسکیں ۔سرما میں ایک طرف جہاں سردیوں ،برفباری اور بیماریوں سے لوگ پہلے ہی پریشان کن صورتحال سے دوچار ہوتے ہیں تو دوسری طرف بعض عناصر لوگوں کی مجبوریوں کا ناجائیز فایدہ اٹھا کر ان کو لوٹنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے ہیں اسلئے حکومت کو چاہئے کہ وہ ایسے عناصر کی سرکوبی کرکے عوام کو ایسے عناصر سے بچائے ۔