نیا صدر کون ہوگا ابھی تک طے نہیں،20 ستمبر تک انتخاب کا عمل مکمل کیا جائے گا
نئی دہلی، 21 اگست (یو این آئی) کانگریس صدر کے عہدہ کے انتخاب کے عمل کو ایک مہینے کے اندر مکمل کرنے کےلئے نام طے کرنے کا عمل اتوار سے تیز ہوگیا ہے ۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے ایک لیڈر نے کہا کہ 20 ستمبر تک نئے صدر کا انتخاب کیا جائے گا۔ اس لیڈر نے کہا کہ ادے پور اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ اس سال 21 اگست سے 20 ستمبر کے درمیان نئے صدر کے انتخاب کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ابھی تک یہ طے نہیں ہوا کہ نیا صدر کون ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی کا ایک بڑا طبقہ سابق صدر راہل گاندھی کو دوبارہ صدر بنانا چاہتا ہے لیکن مسٹر راہل گاندھی نے 2019 کے عام انتخابات میں پارٹی کی زبردست شکست کی ذمہ داری لیتے ہوئے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور پارٹی لیڈروں کی سخت تنقید کی تھی۔ مطالبے کے باوجود وہ دوبارہ صدر بننے میں دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔ صدر کا عہدہ چھوڑتے ہوئے بھی ان پر استعفیٰ نہ دینے کا دبا¶ تھا، لیکن جب مسٹر گاندھی نے اس عہدے پر برقرار رہنا قبول نہیں کیا تو محترمہ سونیا گاندھی کو نئے صدر کے انتخاب تک پارٹی کی عبوری صدر بنا دیا گیا۔ کانگریس کے اس لیڈر کا کہنا ہے کہ پارٹی کا ایک طبقہ چاہتا ہے کہ سال 2024 میں کانگریس کی مضبوطی کے لیے اسے عبوری نہیں بلکہ کل وقتی صدر کی ضرورت ہے ۔ اسلئے کانگریس ورکنگ کمیٹی میں یہ فیصلہ کیا گیا، جو کہ اعلیٰ ترین پارٹی کی باڈی ہے ، جو چاہتی ہے کہ 21 اگست سے 20 ستمبر تک پارٹی صدر کے نئے صدر کی تقرری کا عمل مکمل ہو جائے ۔ مسٹر راہل گاندھی نے تقریباً واضح کر دیا ہے کہ وہ دوبارہ صدر نہیں بنیں گے ۔ اس صورت حال میں پارٹی کے اندر افراتفری کا ماحول ہے ، جس پر قابو پانے کے لیے کئی لیڈر اتر پردیش کی جنرل سکریٹری انچارج پرینکا گاندھی وڈرا کو نیا صدر بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ پارٹی کے اندر ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو 2024 کے عام انتخابات میں کنبہ پروری کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی کے جاری حملے کو بے اثر کرنے کے لیے گاندھی خاندان سے باہر کے کسی فرد کو کانگریس کا نیا صدر بنانے پر غور کر رہا ہے ۔ کانگریس کے اندر ہلچل ہے کہ اگر عام انتخابات کے پیش نظر گاندھی خاندان سے باہر کے کسی فرد کو صدر بنایا جاتا ہے تو اس میں راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت سب سے موزوں ثابت ہو سکتے ہیں، حالانکہ مسٹر گہلوت پہلے کہہ چکے ہیں کہ وہ صدر کے عہدے کے دعویدار نہیں ہیں۔