کانگریس لیڈر کو 2019 کے تبصرے کیلئے مجرمانہ ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا
نئی دہلی/ سپریم کورٹ نے مودی کے خلاف مجرمانہ ہتک عزت معاملے میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو سنائی گئی دو سال کی سزا پر جمعہ کو روک لگا دی۔ گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے راہل گاندھی کی سزا پر روک لگانے کی درخواست کو مسترد کرنے کے بعد انہوں نے نچلی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ جسٹس بی آر گاوائی، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس پی وی سنجے کمار پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ سنایا۔ بنچ کی صدارت کرتے ہوئے جسٹس گاوائی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے مجرمانہ ہتک عزت (راہل گاندھی کو) کی سزا کے طور پر تعزیرات ہند کے تحت زیادہ سے زیادہ دو سال کی سزا سنانے کی کوئی خاص وجہ نہیں بتائی۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں سزا اور جرمانہ دونوں کی دفعات ہیں۔ اس تناظر میں راہل گاندھی کی اپیل کو خارج کرنے کے گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے پر انہوں نے کہا کہ سزا پر روک کو منسوخ کرنے کے لیے کئی صفحات خرچ ہو چکے ہیں، لیکن ان کے (ہائی کورٹ کے ) احکامات ان پہلو¶ں (زیادہ سے زیادہ سزا دینے کے ) کے وجوہات پر غور نہیں کیا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے 21 جولائی کو پورنیش مودی اور گجرات حکومت کو کانگریس لیڈر مسٹر گاندھی کو ‘مودی سرنیم’ پر ان کے ریمارک کے لئے مجرمانہ ہتک عزت کا مجرم ٹھہرائے جانے کے خلاف ان کی خصوصی چھٹی کی درخواست پر نوٹس جاری کیا تھا۔ 15 جولائی 2023 کو گجرات ہائی کورٹ کے 7 جولائی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا جس میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا تھا جس میں کانگریس لیڈر کو 2019 کے تبصرے کے لیے مجرمانہ ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا اور انہیں دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔