سری نگر، یکم ستمبر(یو این آئی) جموں وکشمیر میں سال 2021 کے دوران مختلف حادثات میں 1386افراد از جان ہوئے جبکہ اس دوران 247خود کشیوں کے واقعات اور 32افراد گیس کے اخراج سے جاں بحق ہوئے۔ نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ملک کی ریاستوں اور یونین ٹریٹریوں میں جموں وکشمیر حادثات میں دوسرے نمبر پر ہے۔سال 2021کے دوران مختلف حادثات میں 1386افراد جاں بحق ہوئے جبکہ لداخ یوٹی میں 153اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔این سی آر بی رپورٹ میںبتایا گیا کہ اراضی کھسکنے کے باعث چار افراد مارے گئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں وکشمیر میں سال 2021 کے دوران 30 افراد غرقآب ہوئے جبکہ بجلی کا کرنٹ لگنے کے باعث 19افراد کی موت واقع ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ حادثاتی دھماکوں میں دو افراد از جان ہوئے۔ا±ن کے مطابق آگ لگنے کی وجہ سے جموں وکشمیر میں ایک سال کے دوران 88 افراد جاں بحق ہوئے۔انہوں نے کہا کہ آگ کی وارداتوںاور دیگر حادثات میں 6ہزار 856 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق جموں وکشمیر میں کل ملا کر 5424اور لداخ میں 237 ٹریفک اور دوسرے حادثات رونما ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ ان حادثات میں جموں وکشمیر میں 826 اور لداخ میں 56افراد مارے گئے۔سال 2021 میں جموں وکشمیر میں پیش آئے ریلوے حادثات کے بارے میں کرائم ریکارڈ بیورو نے بتایا کہ کل ملا کر 15ریل حادثات ہوئے جس دوران 15افراد ہلاک جبکہ نو دیگر زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ 86 افراد زہر خوری کی وجہ سے اپنی جانیں گنوا بیٹھے جبکہ 28 افراد جراثیم کش ادویات نوش کرنے کے باعث داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔انہوں نے بتایا کہ گیس کے اخراج سے جموں وکشمیر میں سال 2021کے دوران 32کی موت واقع ہوئی۔رپورٹ کے مطابق سال 2021کے دوران 247خود کشیوں کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔دریں اثنا عوامی حلقوں نے بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انسانی جانوں کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر کارگر حکمت عملی پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے شاہراوں کی مرمت اور ا±نہیں کشادہ کرنے کی خاطر صرف زبانی جمع خرچ کی جارہی ہیں عملی طورپر شاہراوں کو کشادہ کرنے کے حوالے سے کچھ بھی نہیں کیا جارہا ہے۔عوامی حلقوں نے بتایا کہ پندرہ برس قبل ا±س وقت کی حکومت نے لالچوک سے براست رعناواری ، درگاہ ، گلاب باغ فور لین پروجیکٹ کو منظور دی گئی لیکن یہ پروجیکٹ آج تک مکمل ہی نہیں ہوا جس وجہ سے اس شاہراہ پر سفر کرنے والے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔عوامی حلقوں نے موجودہ انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ شاہراوں کو کشادہ کرنے کی خاطر سنجیدہ نوعیت کے اقدامات ا±ٹھانے کی ضرورت ہے، زبانی جمع خرچ سے ٹریفک حادثات پر قابو پانا خارج از امکان ہے۔