سرینگر/سدرہ جموں میں کشمیر سے تعلق رکھنے والے 6افراد کی پُراسرار موت کے معاملے کو حل کرتے ہوئے پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ مہلوکین نے اجتماعی خود کشی کرلی تھی ۔ پولیس نے کہا ہے کہ اس کیس میں کسی بھی طرح قتل کا معاملہ سامنے نہیں آیا ہے ۔آ ئی جی جموں نے سدرا جموں کے مکان نمبر 32-33سے پرُاسرار طور پرنعشیں برآمد ہونے کے معاملے کوحل کرنے کادعویٰ کرتے ہوئے کہاکہ مہلوکین کے قتل میں کوئی ملوث نہیں ہے اور انہوںنے خو داپنی جانوں کاخاتمہ کیاہے ۔آئی جی کے مطابق 16اگست کوسرینگر سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے پولیس اسٹیشن سدرا کوفون کرتے ہوئے کہاکہ مکان نمبر 33میں ان کابھائی رہائش پذیرہے وہ فون نہیں اٹھارہا۔ ا ٓئی جی کے مطابق جب وہ مذکورہ خاتون کے کہنے پر پولیس کی ایک ٹیم جائے موقع پرپہنچ گئی تو مکان اندر سے بند پڑا تھاپولیس پارٹی نے تالے توڈ دیئے او رمکامیں داخل ہوئے جہاں چاروں طرف بدبوپھیل رہی تھی ۔آئی جی کے مطابق جوں ہی کمرے کادروازہ کھولاگیاتو وہاں چار نعشیں پڑی ہوئی تھیںجن میں نورالحبیب ساکنہ سرینگر سکینہ بیگم سجاد علی اور روبینہ بانوں شامل ہیں۔پولیس کے مطابق چاروں نعشوں کوتحویل میں لے لیاگیااور دوسرے مکان نمبر 33سے بھی بدبو آ رہی تھی پولیس نے ا سکابھی دروازہ توڑ دیاجہاں مزیددو نعشیں ظفر سلیم اور نسیمابانوںکی ملی۔ آ ئی جی کے مطابق سکینہ بیگم اور نورالحبیب کو کئی تنازعات کاسامناتھاسکینہ بیگم کوجائیداد کے بارے میں تنازعہ تھااور اس سلسلے میں کوٹ میں کیس چل رہاتھا ۔آئی جی کے مطابق کورٹ میں پیشی کے بعد انہوںنے اپنے دوست کوفون کیاکہ ان کاکورٹ میں کیس چل رہاہے ان کی صحت ناساز گار ہے او رصحت کی خرابی کا ثبوت انہیں عدالت میں پیش کرناہے۔ انہوںنے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ افراد نے جموں کے مختلف میڈیکل شاپوں سے ادویات بھی حاصل کیںاور اپنی زندگیوں کاخاتمہ کرنے کاپلان مرتب کیا۔آئی جی کے مطابق ایس پی دوڈہ سنجے کی سربراہی میں سٹ کمیٹی کا قیام عمل میں لایاگیاجس نے سی سی ٹی وی فوٹیج بینک دستاویزات اور دوسرے ثبوتوں کواکھٹاکیاجس دوران یہ بات سامنے آ ئی کہ مہلوکین نے اپنی زندگیوں کاخاتمہ کیااور اس سلسلے میں انہوںنے مختلف ادویات اورکمیکل کابھی استعمال کیاہے ۔انہوںنے کہاکہ سکینہ بیگم نورالحبیب کے گھرمیں گھریلوکام انجام دیتی تھی اور مزکورہ شخص اس کے پوتے سجاد علی کی پڑھائی اور گھریلواخراجات پورا کررہاتھااور نورالحبیب 1997سے جموں میں رہائش پذیرتھا۔انہوںنے کہاکہ دو رہائشی مکانوں سے چھ نعشوں کے پرُاسرار طور پربر آمد ہونے کامعاملہ انتہائی حساس تھا اور اس کی تحقیقات بہت بڑا چلینج تھاتاہم سٹ کی کمیٹی نے تمام ثبوت باریک بینی سے حاصل کئے اور تحقیقاتی رپورٹ سامنے لائی ۔انہوںنے کہاکہ چھ نعشوں کامجسٹریٹ کی نگرانی میں پوسٹ مارٹم بھی کیاگیااور ماہرڈاکٹروں کی ٹیم بھی اس دوران موجود تھی ۔