عرب رہنماو¿ں سے ملاقات کے دوران علاقائی میزائل اور دفاعی صلاحیتوں پر تبادلہ خیال کرینگے
واشنگٹن: ۶۱ جولائی (ایجنسیز)امریکی صدر جو بائیڈن ہفتے کے روز سعودی عرب میں عرب رہنماو¿ں سے ملاقات کے دوران علاقائی میزائل اور دفاعی صلاحیتوں پر تبادلہ خیال کریں گے جہاں وہ اسرائیل کو ایک نئے محور کے حصے کے طور پر عرب دنیا میں ضم کرنے کی کوشش کریں گے۔ بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ اس خطے میں زیادہ سے زیادہ صلاحیتوں کو شامل کرنے کی بہت ضرورت ہے اور یقینی طور پر اسرائیل کے پاس اہم فضائی اور میزائل دفاعی صلاحیتیں ہیں جس کی ان عرب ممالک کو ضررت ہے، لیکن ہم ان ممالک کے ساتھ دو طرفہ طور پر بات چیت کر رہے ہیں۔ جو بائیڈن نے بطور صدر اپنے پہلے دورہ مشرق وسطیٰ پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات کی اہمیت کو کو کم کرتے ہوئے چھ خلیجی ریاستوں اور مصر، اردن اور عراق کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس پر توجہ مرکوز کی ہے لیکن محمد بن سلمان سے ان کی ملاقات پر امریکا میں انسانی حقوق کے اداروں نے سعودی عرب کی جانب سے کی جا رہی خلاف ورزیوں کی ناندہی کرتے ہوئے تنقید کی ہے۔ بائیڈن نے 2018 میں سعودی ایجنٹوں کے ہاتھوں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے پر سعودی عرب کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن آخر کار امریکی مفادات کے سبب وہ تیل برآمد کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملک اور عرب دنیا کی سب سے بڑی طاقت کے ساتھ تعلقات بحال کرنے پر مجبور ہو گئے۔ بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے جمعے کو سعودی ولی عہد کے ساتھ اپنی ملاقات میں خاشقجی کے قتل کا معاملہ سرفہرست اٹھایا تھا اور انسانی حقوق کے معاملے پر خاموش رہنا نامناسب طرز عمل ہے۔ سعودی عرب کے زیر ملکیت العربیہ ٹیلی ویڑن نے ایک سعودی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ولی عہد نے بائیڈن کو بتایا کہ اگر امریکہ صرف ان ممالک کے ساتھ معاملہ کرتا ہے جو اس کی اقدار میں 100 فیصد شریک ہیں تو اس کے ساتھ صرف نیٹو ممالک ہی کام کریں گے۔