خاتون رُکن اسمبلی خود پر ہونےوالے حملے پر بولتے ہوئے جذباتی ہوگئیں
کولمبو: ۱۲ مئی (ایجنسیز/یو این آئی) سری لنکا میں معاشی بحران کے دوران حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکلنے والے مظاہرین پر لگام لگانے کیلئے مئی کے اوائل میں نافذ ایمرجنسی قوانین کے نفاذ کی مدت ختم ہو گئی جبکہ اداکارہ سے سیاستداں بننے والی گیتا کمار سنگھے ہجوم کے اپنے گھر پر حملہ کرنے اور اسے نقصان پہنچانے سے رو پڑیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر گوٹابایا راجا پکشے نے مئی کے اوائل میں دوسری بار ایمرجنسی نافذ کی تھی، جس سے سیکیورٹی فورسز کو وسیع اختیارات دیے گئے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایمرجنسی قوانین کو منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی ضرورت ہے لیکن حکومت نے ایسا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آزادی کے بعد سے بدترین معاشی بحران کے پیش نظر سری لنکا میں نہ صرف حکومت مخالف شدید مظاہرے دیکھنے میں آئے بلکہ کئی سیاست دانوں کے گھروں کو یا تو آگ لگا دی گئی یا انہیں نقصان پہنچا۔ جس کی وجہ سے حکومت نے پورے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی۔ دریں اثنا سری لنکا میں اداکارہ سے سیاستداں بننے والی گیتا کمار سنگھے ہجوم کے اپنے گھر پر حملہ کرن اور اسے نقصان پہنچانے سے اتنی غمزدہ ہوئیں کہ وہ جمعہ کو پارلیمنٹ میں رو پڑیں۔ محترمہ گیتا نے کہا کہ انہوں نے سوئٹزرلینڈ میں اپنی آرام دہ زندگی چھوڑ کر اپنے وطن (سری لنکا) واپس آنے کا غلط فیصلہ کیا تھا۔ محترمہ گیتا جمعہ کو پارلیمنٹ میں خود پر ہونے والے حملے پر بولتے ہوئے جذباتی ہوگئیں۔ وہ حکمراں سری لنکا پوڈوزانا پیرامونا (ایس ایل پی پی) کی رہنما اور ضلع گالے سے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ انہوں نے 9 مئی کے حملے اور آتش زنی میں اپنے بین الاقوامی اعزازات کو کھو دیا۔ سری لنکا کے میڈیا نے ہفتے کے روز اطلاع دی کہ انہوں نے اپنی جذباتی تقریر کے دوران کہا کہ انہوں نے اپنے ضلع کے لوگوں کی خدمت کے لیے اپنی سوئس شہریت ترک کر دی ہے۔ اس کے باوجود اس پر وحشیانہ حملہ کیا گیا۔ اس نے کہا کہ میں نے کسی کے ساتھ برا نہیں کیا۔ تنہا خاتون کے طور پر، میں اس سفر میں اپنے طور پر یہاں تک پہنچی ہوں۔ میں آج جہاں کھڑی ہوں اس کے لیے میں نے اپنے دم پر جد و جہد کی ہے۔انہوں نے کہا کہ حملہ آور تلوار اور چاقو لے کر آئے تھے اور وہ (محترمہ گیتا) خوف سے اپنے کمرے میں چھپ گئیں کیونکہ حملہ آور ہجوم ان گھر میں داخل ہو گیا تھا جسے اس نے اپنے والد سے وراثت میں ملی زمین پر بنایا تھا۔انہوں نے کہا ”مجھے لگتا ہے کہ مجھے سیاست چھوڑ دینی چاہیے۔ جب اس طرح کے حملے ہوں گے تو ہم سیاست کیسے جاری رکھ سکتے ہیں“۔ انہوں نے کہا ”وہ کہتے ہیں کہ خواتین کو سیاست میں آنا چاہیے اور پھر خواتین پر حملہ کرتے ہیں۔