واشنگٹن کے طرز عمل کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے عزائم پر تحفظات ہیں: حقانی
کابل: ۸۱ مئی (ایجنسیز) افغانستان کے عبوری وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے کہا ہے کہ افغانستان میں برسر اقتدار طالبان کی حکومت امریکا کو اپنا دشمن نہیں سمجھتی بلکہ اچھے تعلقات استوار کرنا چاہتی ہے لیکن واشنگٹن کے طرز عمل کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کے ارادوں اور عزائم پر تحفظات ہیں۔ افغان طالبان کے نائب سربراہ اس وقت بھی امریکا کو مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہیں اور ان کی گرفتاری میں مدد دینے پر امریکا نے ایک کروڑ ڈالر انعامی رقم کا اعلان کر رکھا ہے۔ سراج الدین حقانی نے پہلی مرتبہ آن کیمرا انٹرویو دیا اور امریکی نشریاتی ادارے ‘سی این این’ کی نیوز اینکر کرسٹین امان پور کے سوالوں کے جواب دیے۔ افغان وزیرداخلہ کی جانب سے یہ انٹرویو افغان دارالحکومت کابل میں پولیس کی پاسنگ آو¿ٹ پریڈ سے خطاب کرنے کے لیے پہلی بار عوام میں سامنے آنے کے دو ماہ بعد دیا گیا ہے۔ انٹرویو کے دوران کرسٹین امان پور نے سراج الدین حقانی سے سوال کیا کہ کیا آپ امریکا کو اب بھی اپنا دشمن سمجھتے ہیں؟ تو سراج الدین حقانی اپنے جواب کا آغاز یہ کہتے ہوئے کیا کہ وہ یہاں چھوٹی سی وضاحت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 برس کے عرصے میں دفاعی لڑائی اور جنگ کی صورت حال تھی، جب فروری 2020 میں دوحہ میں افغان طالبان اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا تو ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم اس کے بارے میں بات نہیں کریں گے۔ تاہم سراج الدین حقانی نے اس دوران مزید وضاحت نہیں کی کہ کس معاملے کے بارے میں مزید بات نہیں کی جائے گی۔ طالبان کے نائب سربراہ نے مزید کہا کہ مستقبل میں ہم امریکا اور عالمی برادری کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہیں گے، ایسے تعلقات جو ان موجودہ اصول و ضوابط پر مبنی ہوں جو پوری دنیا کیلئے رائج ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے انتظامات کی بنیاد پر ہم نے ان کے ساتھ عہد کیا ہے جبکہ فی الحال ہم امریکیوں کو اپنے دشمن کے طور پر نہیں دیکھتے۔انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امریکیوں کے طرز عمل کی بنیاد پر افغان عوام کو ان کے ارادوں، عزائم اور ان کی نیت کے بارے میں کچھ تحفظات ہیں۔