گہرے بادلوں نے روسی ڈرونز کیلئے ہدف کو نشانہ بنانا مشکل بنا دیا : یوکرینی کمانڈر
کیف: ۶۱ مئی (ایجنسیز) یوکرینی فوج کا کہنا ہے کہ روسیوں کی طرف سے گولہ باری میں کمی آئی ہے، لگتا ہے کہ وہ پیچھے ہٹ رہے ہیں۔‘ یوکرینی فوج کے 35 سالہ کمانڈر اوہور اوبولنسکی نے بتایا کہ ’ہم یہاں سے روسی افواج کی پوزیشنیں دیکھ سکتے ہیں اور (انہیں) یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہاں سے نکل جاو¿۔‘ نیشنل گارڈ اور رضاکاروں نے آٹھ مئی کو شدید جھڑپ میں روسکا لوزووا کو قبضے میں لے لیا تھا۔ پہلے ہفتے میں روسکا لوزووا میں موجود فوجیوں نے کہا تھا کہ روسی گولہ باری اتنی شدید تھی کہ وہ صرف رات کے وقت تباہ شدہ گاو¿ں کے ارد گرد منتقل ہو سکتے تھے۔ جبکہ وہ روسی توپ خانے اور ٹینکوں کی طرف سے باقاعدگی سے پھینکے جانے والے تیز دھماکا خیز مواد سے ہمیشہ چوکنا رہتے ہیں۔ اوبولنسکی اور ان کے ساتھیوں نے تین کلومیٹر دور دشمن سے خود کو چھپانے کی بہت کم کوشش کر رکھی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ’ایک وجہ یہ ہے کہ گہرے بادلوں نے روسی ڈرونز کیلئے اپنے ہدف کو نشانہ بنانا مشکل بنا دیا ہے۔‘ وہ سمجھتے ہیں کہ دوسری وجہ یہ ہے کہ روسی جہاں انہیں دبائے رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں وہیں اپنی افواج کو سرحد سے واپس بلا رہے ہیں۔ ان کے خیال میں ’وہاں سے وہ فوجی دستے پورے ڈونباس علاقے پر قبضہ کرنے کے لیے جنوب میں دوبارہ تعینات کر رہے ہیں۔‘